شوکت شمیم ڈار
پلوامہ
کورونا وائرس (COVID-19) وبائی مرض ، جس کا آغاز دسمبر ۲۰۱۹ میں چین کے شہر ووہان میں ہوا تھا ، تیزی سے مختلف ممالک میں پھیل رہا ہے ، اس کے کروڑوں کیس دنیا بھر میں پائے جارہے ہیں۔اگر صرف ملک ہندوستان میں کرونا کے مثبت نتائج دیکھیں تو اس وقت لگ بھگ ۲ کروڑ کے آس پاس رپورٹ سامنے آئیں ہے اور اس میں مرنے والوں کی تعداد لگ بھگ ساڑھے تین لاکھ افراد ہے۔اسی طرح جموں و کشمیر میں بھی تا حال ۳ لاکھ کے قریب افراد متاثر ہوئے ہیں اور چار ہزار کے قریب اموات ہوئیں ہیں۔ یہ مرض جس طرح پھیل رہا ہے اس سے لگ رہا ہے کہ وقت قریب ہے کہ جب دنیا کی نصف آبادی ختم ہوجائے گی۔اگر ہم نے عالمی صحت تنظیم W.H.O کے دیے گئے ہدایات پر عمل نہ کیا۔
اسی طرح اب ویکسینیشن کا آغاز شروع ہوا جس میں اب تک ۲۲ کروڑ افراد کو ٹیکہ دیا گیا۔اور یہ عمل بدستور جاری ہے۔
دو ہزار انیس سے اب تک کرونا وائرس تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔آخر اس کی کیا وجوہات ہے کیا اس کے خلاف تیار کیا گیا ویکسین اتنی کم مقدار میں موجود ہے کہ تمام لوگوں تک اس کا ٹیکہ لگانا مشکل مشکل ہوگیا ہے شاید ہوسکتا ہے۔
لیکن دوسری طرف جب ہم اپنے سماج میں نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں زیادہ ترایسے لوگ ملیں گے جو کرونا کو صرف ایک معمولی بیماری سمجھ کر ڈبلیو۔ایچ۔او کے بنائے ہوئے تدابیر پر کوئی عمل نہیں کرتے ہیں۔عام آدمی کے ذہن میں ابھی بھی یہ بات نہیں آرہی ہے کہ کرونا اصل میں کیا ہے۔وہ اس کو ان بیماریوں میں شمار کرتا ہے جن کا کوئی نہ کوئی دوا دستیاب ہے لیکن وہ یہ نہیں سمجھتے کہ جس بیماری کے بارے میں ہمیں مختلف ذرائع کے ذریعے آگاہ کیا جارہا ہے اس کا ابھی تک کوئی متبادل دوا وجود میں نہیں آیا۔ہاں اس وقت جو تھوڑی بہت راحت مل رہی ہے وہ ویکسین کا بننا ہے لیکن جب تک یہ تمام افراد تک نہ پہنچ جائیں تب تک ہمیں حفاظتی تدابیر اختیار کرنے ہوں گے۔اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہمیں گاوں کے ایک ایک فرد تک اس وائرس کی تمام معلومات پہنچانی ہوگی۔اسی سلسلہ کی ایک کڑی آل انڈیا ریڈیو نے کی۔جو خبریں نشر کرنے سے پہلے ضروری ہدایات برائے کرونا حفاظت کی یاد دہانی کراتے ہیں۔
اب وقت آگیا ہے جب ہم خود آگے آکر لوگوں تک کرونا کی جانکاری دے کر نہ صرف ان کی حفاظت کریں بلکہ خود بھی اس وبا سے بچنے کی کوشش کریں۔عالمی صحت تنظیم اور دیگر صحت کے متعلق ادارے نے جو حفاظتی تدابیر اپنانے کو کہے ہیں ان میں۔
1)لوگوں سے نہ ہاتھ ملائیں اور نہ ہی گلے ملیں
2 )ہاتھوں کو باقاعدگی سے صابن کے ساتھ کم از کم 20 سیکنڈز تک دھویں
3 )ہاتھ کی انگلیوں کو آنکھوں، ناک یا منہ سے نہ چھوئیں
4 ) کھانستے وقت اپنے منہ کو ٹشو پییر سے ڈھانپ لے۔
5 ) ہجوم میں جانے کے بجائے گھروں میں رہیں اور حدیث مبارک پر عمل کریں۔جس میں وبائی بیماری کے متعلق کہا گیا ہے۔
6 )ماسک کا ہمیشہ استعمال کریں۔
7 )سینئٹائزر کا استعمال کریں ۔
8 )ویکسین لگوانے میں پہل کریں۔
9 )اور سب سے اہم کہ Aargoya Setu کو اپنے موبائل پر نصب کریں۔
اس لئے جب تک دوائی نہیں تب تک احتیاط ضروری ہے تاکہ کرونا کے خلاف جنگ میں ہم کامیاب ہو۔