جلتا ہوا کشمیر تھا کھلتا ہوا چمن کبھی
صاف و شفاف ندیاں تھی لال رنگ پانی ہےابھی۔
سرسبزو شاداب وادیاں خوش ہواکرتی تھی کبھی
خون میں لت پت وادیاں خاموش ہیں ابھی۔
کھیلتا تھا جو ماں کی گود میں کبھی
اب ہے رہتا لحد کی تاریخی میں ابھی۔
کھلتا تھا خوبصورت آوازوں سے یہ چمن کبھی
دہک اٹھتا ہے مظلوموں کی آوازوں سے ابھی۔
تھی ہواؤں میں مہک یہاں پھولوں کی کبھی
چاروں اور بدبو ہے مہلوک دھویں کی ابھی۔
کھلتے تھے خوشبودارپھول اس چمن میں بھی کبھی
ہے ویران اب بھرا ہوا خاردار کانٹوں سے ابھی۔
تھا غرور خوبصورتی کا ہوا کرتی تھی جو کبھی
تھا جنتِ بےنظیر جہنم بنا دیا گیا اسے ابھی۔
ہوا کرتی تھی خوشی چاروں دشاوٓن میں کبھی
ٹپکتے ہیں آنسوں مظلوموں کی آنکھوں سے ابھی۔
ُاُزیر نثار
ریڑونی کولگام