از تحریر اعجاز بابا
نائدکھئے سوناواری
رابطہ 7889988513
کبھی کبھی انسان اپنی ذات سے ہی تنگ آجائے تو اسے اپنا وجود ہی کائنات پر بوجھ محسوس ہونے لگتا ہے
ایسے میں کوئی خوشی، کوئی دکھ متاثر نہیں کرتا
آنکھیں خشک سیلاب بن کر ویران ہو جاتی ہیں،سوچ کے دریچوں پر جیسے قفل پڑ جاتے ہیں, دل کسی پرانے کھنڈر کی طرح ہو جاتا ہے. .. وقت گویا صحرا کی تپتی ریت پر لا کھڑا کرتا ہے۔انسان کا حال اس ضدی بچے کی مانند ہو جاتا ہے جو پرانے کھلونوں سے کسی طور نہیں بہلتا بلکہ ہراس شے کے حصول پر بضد رہتا ہے جو اس کی پہنچ میں نہیں ہوتی,اور ایسے میں ہم جیسے لوگ گئی باتوں کو دفن کر کے آدھی رات کی خاموشی سنا کرتے ہیں ,لب خاموش رہتے ہیں ،آنکھیں اجاڑ ہیں مگر دل کا بوجھ کا کتبہ ہے,اور ان سب کے بیچ ,ایک نیا دکھ، نئے دن کا آغاز، زندگی کس موڑ پر لا کھڑا کرے؟ کوئی خبر نہیں ,جی چاہتا ہے رات کے پچھلے پہر ویران سڑکوں پر زندگی کو ڈھونڈنے نکلوں، آسمان والے سے دل کی بات کہوں۔ اپنے اللہ سے پوچھوں کہ زندگی اتنی گم صم کیوں ہے؟ کہیں اپنا پتہ کیوں نہیں
کسی کو بھی یہ حق نہیں کہ کسی انسان کو جج کرے ۔ ہم میں سے کوئی بھی یہ نہیں جانتا کہ وہ اپنے اندر کس حالات سے گُزر رہا ہے ، کیا محسُوس کر رہا ہے ، اپنے اندر کیسی جنگ لڑ رہا ہے ۔ لیکن انتہائی افسوس کی یہ بات ہے کہ ہم کسی کو سمجھتے نہیں ، کسی کے جذبات کو سمجھتے نہیں ، اُس کے حالات کو سمجھتے ہی نہیں کہ کوئی کِن حالات سے گُزر رہا ، کیسے زندگی جی رہا ؟؟ لیکن اکثر لوگ مُنفی سوچتے پھر اُسی حساب سے تنقید کرنے لگ جاتے ، مذاق اُڑاتے ۔ ایک بندہ پہلے سے ہی دُکھ و تکلیف میں مُبتلا ہے اور اگر آپ اس طرح رویہ کروگے تو وہ اپنے اندر کیا محسُوس کرے گا ، کبھی سوچا ہے ؟؟ بس یُونہی ہنسی مذاق کرنے لگ جاتے ، تنگ کرنے لگ جاتے اور جب خُود پر بیتے گی ، جب تُم پر وقت آئے گا تو پھر پتہ چلے گا ۔ لیکن ہمارے معاشرے کا یہی المیہ ہے کہ اگر کوئی دُکھ ، ڈپریسڈ ، مشکلات میں اگر مُبتلا ہے تو کہتے ” چھوڑو اِسے یہ تو ہر وقت روتا ہی رہتا ہے ” ۔ بات صرف احساس کی ہے جو ہر کسی میں نہیں ہوتا ۔
ہستا مسکراتا ہر آدمی خوش نہیں ہوتا وہ کہاوت ہے نہ کہ ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی ,اکثر ہم ایسی جگہ پر آ کے کھڑے ہو جاتے ہیں جہاں محسوس ہوتا ہے کہ ہماری اپنی ذات بھی ہمارے ساتھ نہیں، ہم تکلیف سے اپنا ہاتھ جس طرف بھی بڑھاتے ہیں اسی طرف سے ہاتھ تھامنے والے غائب ہو جاتے ہیں،ہم وجود میں خون کی جگہ چلتی ہوئی اذیت سے جب اپنی آنکھیں کھول کر جہاں کہیں بھی نظر دوڑاتے ہیں ہماری ہی آنکھوں کے سامنے وہاں اندھیرا ہو جاتا یے،
ہم اتنا چیخ چکے ہوتے ہیں کہ پھر ہماری ہی آواز ہمارا ساتھ نہی دیتی، ہم آواز دینے کی کوشش کرتے ہیں مگر حلق سے آواز نہیں نکلتی، تب آنسو آتے ہیں اور اتنی تیزی سے آتے ہیں کہ حلق میں اترتے محسوس ہوتے، جسم کے کسی بھی حصے پر ہاتھ رکھیں تو پہلے سے ذیادہ تکلیف محسوس ہوتی ہے،پھر اپنی گیلی آنکھوں کو مسلتے ہوئے بار بار دائیں بائیں دیکھنے لگتے ہیں کہ شاید کسی طرف سے اندھیرا چلا جائے اور کچھ ایسا دکھائی دے کہ شاید کوئی ہے ہماری تکلیف محسوس کرنے والا، مگر آہستہ آہستہ وقت گزرنے کے ساتھ ہم اس اندھیرے پر یقین کرنے کے لیئے مجبور ہو جاتے ہیں۔وقت کے ساتھ ساتھ انسان وہ کچھ سیکھ جاتا ہے جو کبھی اس کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوتا
کچھ چیزیں تُمہارے حق میں بہتر نہیں ہوتیں اِس لئے ﷲ رب العزت اُنہیں تُم سے دور کر دیتا ہے_ ایسا نہیں ہے کہ وہ اُن چیزوں کو بہتر نہیں بنا سکتا بلکہ کبھی کبھار تُم اس چیز کی تمنا کر بیٹھتے ہو جو کسی اور کا نصیب ہوتی ہے , جس کا تُمہارے پاس رہنا صرف تکلیف کا باعث ہوتا ہے اِس لئے ﷲ تُمہیں مُستقل اذیت سے بچانے کے لئے عارضی تکلیف دیتا ہے…!
کُچھ لوگ اور کُچھ چیزیں تُمہاری زندگی میں صرف آزمائش کے طور پر آتیں ہے , اور آزمائش تو بس وقتی ہوتی ہے اِس لئے جب آزمائش کا وقت ختم ہو جاتا ہے تو ﷲ رب العزت اُن کا خیال بھی تُمہارے دل سے نکال دیتا ہے جو تُمہیں بےسکون و بےقرار رکھتے ہیں….! ہر شے تُمہارے مُقدر کا حصہ بن کر نہیں آتی کیونکہ تُم اُن باتوں کو کبھی نہیں سمجھ سکتے جو ﷲ رب العزت جانتا ہے اور اگر تُمہیں اُن کی حقیقت کا پتا چل جائے جنہیں ﷲ رب العزت تُم سے دور کرتا ہے تو تُم کبھی اُن کے لوٹ آنے کی تمنا نہ کرو….!
مصلحتوں کو سمجھنے سے زیادہ ضُروری اُن مصلحتوں پہ یقین رکھنا ہوتا ہے , جیسے تُم ﷲ رب العزت کو مان سکتے ہو مگر جان نہیں سکتے اور اُس کو ماننا ہی سب سے ضروری ہے کیونکہ اُس کی ذات تُمہاری سوچ سے بہت وسیع ہے , اور جس کو جاننا نامُمکن ہو اُسکی مصلحتوں کی رازداریاں تُمہاری سمجھ میں کہاں آنی ہیں…؟؟
غم سے ہی تو زندگی کی لذت ہوتی ہے..!! اور امتحان ﷲ اُن کا ہی لیتا ہے جن سے وہ بےپناہ محبت کرتا ہے , جانتے ہو کیوں…؟؟ تاکہ وہ اُنہیں چُن لے اور اپنا بنا لے…. اور جن کو وہ چُن لیتا ہے اُنہیں کسی اور نہیں ہونے دیتا , اِس لئے وہ اُن چیزوں کو تُم سے دور کر دیتا ہے جو تُمہارے اور اُس کے درمیان فاصلہ حائل کرتیں ہیں اور یوں اختتام میں وہ رہ جاتا ہے اور تُم رہ جاتے ہو….!
تو پھر کیوں اُن کے لئے خُود کو ہلکان کر رکھا ہے جو چھوڑ کر چکے گئے…؟؟ تُم اُس کے لئے جیو جو اب تک تُمہارے ساتھ ہے….!اور یاد رکھو! تمہارے صبر کے آخری مرحلے پر وہ تمہیں اُس چیز سے نوازے گا جس کا تُم نے کبھی تصّور بھی نہیں کیا ہو گا…! بےشک اس کا وعدہ ہے ……..
مصنف ایک آزاد خیال مصنف ہے جس کا تعلق نائدکھئے سوناواری سے، جو گورنمٹ ڈگری کالج سوپور میں بی اے کر رہا ہے.