کوئی سنے یا نہ سنے…
اے منادی کرنے والے…
آواز لگاتے رہنا…
غفلت میں ڈوبے ہووں کو،
خواب سے جگاتے رہنا…
عظمت، فتح کے قصے،
صبح شام دہراتے رہنا…
ہمت، ثابت قدمی کے گیت،
دوپہر، سہہ پہر گاتے رہنا…
کبھی نظموں کی صورت میں،
کبھی نغموں کی صورت میں،
ظلم کے خلاف،
بغاوت کی آگ،
بھڑکاتے رہنا…
کبھی تقریروں سے،
کبھی تحریروں سے،
نہ سننا باطل کی،
حق کی روداد بس،
سناتے رہنا…
کبھی قرآں سے،
کبھی عمل سے،
گلاب کے پھول، اگاتے رہنا…
کبھی شمشیر سے،
کبھی تدبیر سے،
رستوں پہ چراغ، سجاتے رہنا،
آتش نمرود میں،
ننھی چڑیا کی مانند…
چونچ بھر پانی، گراتے رہنا…
آواز بن کر،
للکار بن کر،
قلم بن کر،
نظم بن کر،
آتے رہنا…
کوئی دیکھے یا نہ دیکھے…
اے چنے ہوئے لوگو…
دین کا عَلم، اس اجنبی دور میں،
اٹھاتے رہنا…
صدا لگاتے رہنا…
فاضل ظہور
کشمیر