اب موریشس میں ملک کووقاربخشنے کیلئے تیار
محمدیاسین
رابطہ نمبر:9419106669
ضلع ریاسی کانام اس حوالے سے زوروشورسے شہرت پارہاہے کہ یہاں پردُنیاکاسب سے اونچاریلوے پل تعمیرہورہاہے۔اسی ضلع ریاسی سے تعلق رکھنے والابلندحوصلے اورمضبوط ارادوں کامالک تھیٹرڈائریکٹربلونت ٹھاکربھی اپنے علاقے کی بلندیوں کومزیداونچاکرنے میں ہمہ تن مصروف ہیں۔بلونت ٹھاکر کاسفرزیروسے شروع ہواتھااوراس وقت و ہ ہندوستانی ثقافت کاعلم بلندکرنے اوراپنی شانداراورکامیابیاں حاصل کرنے والاعظیم سپوت بن کرپوری دنیامیں ایک حقیقی ہیروکے طورپراپنی شناخت قائم کرچکاہے۔۔بلونت ٹھاکرنے ابتدائی دورمیں یہ سوچانہیں تھاکہ اس کاکام اس کے علاقہ،ریاست اورملک کیلئے وقارکاضامن بن جائے گااوروہ ہندوستانی کلچرکے سفیر(امبیسڈر)کے طورپرساؤتھ افریقہ کے بعدموریشس میں اپنے ملک کی نمائندگی کی نئی اننگ کاآغازکرنے جارہے ہیں۔بلونت ٹھاکر نے اپنی ابتدائی تعلیم تعلیم جیوتی پورم، ریاسی کے سکول سے حاصل کی اور بعدازاں اعلیٰ تعلیم کیلئے جموں چلے گئے۔رفتہ رفتہ وہ جموں یونیورسٹی میں تھیٹر کے کام میں مصروف ہوگیا،جہاں پر اُنہوں نے یوینورسٹی کیلئے پہلا قومی ایوارڈ حاصل کیا۔اپنے ساتھیوں کی مدد سے اُس نے جموں و کشمیر آرٹ و کلچر کو فروغ دینے کیلئے ایک این جی او قائم کی۔اُس نے معیاری تھیٹر کوفروغ دینے کواپنا مقصد بنایا،جس کے لئے اُن کی آرگنائزیشن کو جموں و کشمیر اکیڈمی آف آرٹ،کلچر اینڈ لنگوئیجز کی جانب سے سالانہ ڈرامہ فیسٹول منعقد کرنے میں لگاتار تین برسوں تک ایوارڈ ملتا رہا۔اُن کے دلچسپ سفر نے نئی نسلوں کو تحریک دی،خصوصاً اُن کو جو آف بئیٹ پیشہ کی طرف دیکھتے تھے۔عام طور سے لوگ ایک پیشہ میں بہترین کارکردگی دکھاتے ہیں جبکہ دیگر پیشوں میں اوسط درجہ کی کارکردگی دکھاتے ہیں لیکن یہاں انہوں نے اپنی پیشہ وارانہ زندگی میں ایک منفرد مثال قائم کی۔وہ ایک انوکھی تخلیق ہے اور عمدہ منتظم یاایڈمنسٹریٹر ہیں۔بطور ایک تخلیق کار کے بلونت ٹھاکور نے خطہ کے کلچرل منظرنامے میں انقلاب لایا اور جموں و کشمیر کو قومی /بین الاقوامی منظر نامے پر لایا۔انہوں نے آرٹ میں نمایاں کارکردگی کیلئے اعلی ٰ بھارتی ایوارڈ یعنی کہ تھیٹر میں ہدایت کاری کیلئے سنگیت ناٹک اکیڈمی ایوارڈ اور کلچر کے شعبہ میں پدم شری حاصل کیا۔ انہوں نے جے اینڈ کے اکیڈمی آف آرٹ، کلچر اینڈلنگویجز کا1995سے 2003 تک بطور کلچرل ایڈمنسٹریٹر کے تاریخ رقم کی اور 2001,1999,1998,1997 اور 2002 میں جموں و کشمیر کیلئے نئی دہلی میں یوم جمہوریہ کی تقریبات پر بہترین ایوارڈ حاصل کئے۔ انہوں نے انڈین کونسل فار کلچرل ریلیشنز ،وزارت دفاع میں بطور علاقائی سربراہ کے کام کیا اور 18ممالک کو جموں لانے کا ریکارڈ قائم کیااور لوگوں کو انکا کلچر دکھایا،جنھوں نے کبھی بھی بدیشی کلاکاروں کو جموں میں پرفام کرتے نہیں دیکھا تھا۔ضلع ریاسی کے ایک پہاڑی گاؤں میں پیدا ہوئے بلونت ٹھاکور کو بچپن سے ہی مقامی روایتی کلا کاری کا شوق تھا۔اگرچہ وہ پڑھائی میں اچھا تھالیکن آرٹ پرفارم کرنا،خصوصاً تھیٹر انکی اعلیٰ ترجیح تھی۔ایل ایل بی پروفیشنل ہونے اور جرنلزم اینڈ ماس کیمونی کیشن میں پوسٹ گریجویشن کے باوجود اُس نے رسک لیا اور سابق جموں و کشمیر ریاست میں تھیٹر بطور ایک پورے پیشہ کے اختیارکرنے والے پہلے شخض بن گئے۔انہیں 6500 ایوینٹ اور کامیاب پروگرام پیش کرنے کا شرف حاصل ہے۔بلونت ٹھاکورآجکل مُلک کے ایک بہت ہی تخلیقی تھیٹر ڈائریکٹروں میں شمار کئے جاتے ہیں،جنھوں نے انڈین تھیٹر کو اپنے اعلیٰ تخلیقی تھیٹر پروڈکشن سے ایک نئی شناخت دی۔بلونت ٹھاکور کو بھارت کا سب سے جواں سال تھیٹر ڈائریکٹر ہونے کا اعزاز حاصل ہے،جنھوں نے تین سو سے زائد قومی/بین الاقوامی تھیٹر میں بطور ڈائریکٹر شرکت کی ہے،جو کہ ملک میں ریکارڈ ہے۔بطور میجک مین آف دی تھیٹر سے مشہور،اُسکی ڈراموں جیسے کہ’گھمائیے‘ ’باوا جتو‘ ’سُنو ایک کہانی‘ ’چوراہے‘ اور’مہا بھوج‘میں انکی مثالی کارکردگی نے بھارت میں تھیٹر منظر نامے کو مزید تقویت دی۔ڈوگری تھیٹر کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر لانے کے کریڈٹ سے،انہوں نے جموں و کشمیر میں ایک نیا کلچرل نشاۃ ثانیہ تیار کرنے میں اعلیٰ کردار نبھایا ہے۔بطور ایک تھیٹر ڈائریکٹر کے انہوں نے ڈوگری کو بلندیوں تک پہنچایا اور فرینک فورٹ انٹرنیشنل تھیٹر فیسٹول،ورلڈ ایکسپریمنٹل تھیٹر فیسٹول، روس،دولت مشترکہ گئیمز اور تھیٹر اولمپیکس میں ڈوگری کو لیجانے والے پہلے شخض کا اعزاز حاصل ہوا۔انڈین تھیٹر میں انکی مثالی کارکردگی کو تسلیم کرتے ہوئے شعبہ کلچر، بھارت سرکار نے انہیں جموں میں پرفارمنگ موڈز کے لئے ریسرچ کرنے کیلئے تین سال تک نیشنل سینئر فیلو شپ عطا کیا۔1992میں انہیں تھیٹر ہدایت کاری کیلئے ملک کا ایک اور با وقار اعزاز یعنی کہ’سنسکرت ایوارڈ‘سے نوازا گیا،جو کہ ملک میں تین سال کے دوران کسی تھیٹر شخصیت کو ایک مرتبہ دیا جاتا ہے۔ اُسی سال انہیں ریسرچ پروجیکٹ ”Search for a new theater language“(یو ایس اے) دی فوروڈ فاؤنڈیشن ایوارڈ حاصل ہوا۔اس سے انکی تخلیقی کاوشوں کو ایک نئی جہت ملی اور انہوں نے خاص ایوارڈ جیسے کہ ’ابھینائیک سمان‘ ’سپت رشی سمان‘ ’ناکشا سمان‘ ’ٹائیگور سمان‘ ’پرتھوی راج کپور سمان‘ مہاراجہ گلاب سنگھ میموریل ایوارڈ‘ عمر بھر حصولیابی کیلئے ’جے اینڈ کے سٹیٹ ایوارڈ‘ ’پنجاب کلا پریشد ایوارڈ‘ ’بی وی کرانتھ ایوارڈ‘ اور’کلا ندھی پرسکار‘سے عزت افزائی کی گئی۔
چلڈرن تھیٹر میں بلونت ٹھاکور بھارت کے چند تھیٹر ڈائریکٹروں میں سے ایک ہے،جنھوں نے تھیٹر کے منظر میں انقلاب لایا ہے اور بچوں کیلئے ایک نئے ڈرامہ کے نئے دورکاآغازکیا۔انکے ڈرامے جیسے کہ ’میرے حصے کی دھوپ کہاں ہے‘ ’آپ ہمارے ہیں کون‘ ’ہم ہیں ناں‘ اور’بھاگ بیٹا بھاگ‘،ایسے ڈرامے ہیں جن کی مانگ بچوں میں کافی زیادہ ہوئی،جو تقریباً بھارت کے اہم تھیٹر پروگراموں میں دکھائے گئے ہیں۔ دنیا کا دورہ کرنے والے بلونت ٹھاکور نے بنگاک (تھائی لینڈ)،سنگا پور،لندن، آکسفورڈ، بریگٹہم، سٹریٹ فورڈ، برلن، فرینک فورٹ(جرمنی)، روم (اٹلی)، ماسکو، یوروسلوا،بیلگراڈ، سینٹ پیٹیرس برگ، ترکی، شنگائی، دوبئی، شارجہ، ابو دھابی اور ڈھاکہ میں اپنی پریزینٹیشن دی۔
بلونت ٹھاکور جوہانسبر گ ساؤتھ افریقہ میں ملک کے کلچرل ڈپلومیٹ کے طورپرشاندارخدمات انجام دے چکے ہیں اوراب حال ہی میں انہیں وزارت خارجی امورحکومت ہندنے موریشس میں ہندوستان کے سب سے بڑے کلچرل مرکز”اندراگاندھی سنٹرفارانڈین کلچرپورٹ لوئیس میں کلچرل ڈپلومیٹ کے طورپرتعینا ت کیاہے۔بلونت ٹھاکورکی اولین ذمہ واری کلچرل پہل سے ممالک کویکجاکرنا ہے۔انکے مطابق کلچر اقدار اورعمل کا ایک سیٹ ہے،جو سماج کیلئے مطلب پیدا کرتا ہے۔اس میں دونوں اعلیٰ کلچر (لٹریچر، آرٹ اور تعلیم جو امتیازی کلاس کو متاثرکرتا ہے)اور اجتماعی اپیلنگ کلچر شامل ہیں۔ سرکار بدیشی سامعین کو یہی کلچرل ڈپلومیسی دکھانا چاہتا ہے۔اتنے تھوڑے سے قلیل وقت میں انہوں نے جنوبی افریقہ میں بھارت کی شاندار پرفارمنس انجام دی۔گُذشتہ ڈیڑھ برس کے دوران وہ100 سے زیادہ ایونٹ منعقد کرواچکے ہیں، جن کی پذیرائی بڑے پیمانے پرنہ صرف ہندوستان بلکہ عالمی سطح پرکی جارہی ہے۔ توقع کی جاتی ہے کہ وہ بھارت کے کلچر کوپوری دنیامیں سربلندکرنے کی ذمہ داری بخوبی نبھائیں گے۔