از قلم منتظر مومن وانی
بہرام پورہ کنزر
رابط:6006952656
تحقیقی نگاہ سے جب کسی قوم کی تاریخ کا مشاہدہ کرتے ہیں تو ان کی کامیابی یا ناکامیابی میں یہی راز ہوتا ہے کہ اس قوم کے زن ومرد کس قدر باہمت اور جوان جزبے کے مالک تھے. اب اس بات سے ہم سب آشنا ہے کہ وادی کشمیر میں روز ایسے حالات تولد ہوتے ہیں جن سے ہماری تاریخ چیخ چیخ کر پکارتی ہے کہ اس ریش وار کے چمن میں یہ کیسے دن نظر آتے ہیں کہ اب ہر بے حیائی یہاں شباب پر ہے.
چند دنوں پہلے ایسا ہی ایک واقعہ سرینگر میں رونما ہوا جب فیشن شو کے نام پر ایک بے حیائی کا پروگرام منعقد ہوا جس کے سبب یہاں کے باضمیر طبقے کا کلیجہ شق ہوا اور ہر کوئی محو حیرت ہوا کہ یہ کیسے دن ہمیں دیکھنے پڑتے ہیں جس کے بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں تھا. یہ مغربیت کی خباثت اب اس سرزمین میں دیکھنے کو ملتی ہے جہان پر ولیوں کی بادشاہت قائم تھی لیکن مبارک ان لوگوں کے لیے جنہوں نے اس ظلمت کی آندھی میں اپنے زندہ ضمیری کا اظہار کرکے اپنا احتجاج درج کیا.
اس ذلت اور بے حیائی کی روک تھام کے لیے وادی کے کئی باہمت اور باضمیر خواتین سڑکوں پر نکل آئے اور اپنا احتجاج درج کرکے بے ضمیر انتظامیہ کو یاد دلایا کہ ان چیزوں کی یہاں کبھی کامیابی نہیں ہوسکتی کیونکہ اس قوم میں باہمت لوگ ابھی زندہ ہے جو اس بے حیائی کو روکنے کی ہمت اور جزبہ رکھتے ہیں.
ان والدینوں کے لیے افسوس کا مقام ہے جن کی بیٹیاں اس فیشن شو کا حصہ بنی. یہ فیشن شو یہاں کے غیرت کے لیے للکار ہے جس کے لیے ہر مکتب سے منسلک افراد کو اپنا رول نبھانا چاہیے. یہ مغربیت کی گندگی ہمارے لیے بربادی کا پیغام ہے جس کے سبب ہمارا کل تباہی کا شکار ہوسکتا ہے. میں ان بہنوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے اپنے جزبے کا اظہار کرکے اس گندگی کی روک تھام کرنے کے لیے لوگوں کو ہوشیار کیا اور یہ پیغام دیا کہ ہمیں کمر بستہ ہونا چاہیے تاکہ ان برائیوں کا قلع قمع ہوجائے. اللہ قوم کی ان بیٹیوں کو سلامت رکھے جنہوں نے اس فتنے پر اپنی آواز بلند کی.