از تحریر وسیم احمد گنائی
سکنہ گنڈجہانگیر
زندگی ایک قیمتی سرمایہ ھے ۔اللہ کا ایک دیا ھوا تحفہ ھے ۔جو ہمیں ایک بار ملتی ہیں اور صرف ایک ہی بار ۔۔۔!
فلسفی کچھ بھی کہیں ۔لیکن ہم دنیا کی سائنسی روشنی میں کوئی فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں ۔تولد سے قابل ہماری زندگی تھی یا نہیں اور مرنے کے بعد کیا حقیقت ھوگی۔اور کس قسم کی زندگی ملے گی؟ ہم سب کچھ نہیں جانتے ۔زندگی کا یہ خخوبصورت تحفہ ہمیں بار بار نہیں مل سکتی ھے ۔یہ بہت ہی قیمتی ھے ۔اس لیے ہر انسان کو چاہیے اس کی قدر اور حفاظت کرے ۔مگر یہ سوچنا بھی ضروری ہیں ۔کہ انسان کو اپنی اوقات ،اپنی حقیقت کو ضائع کرنا نہیں چاہتے۔کیونکہ وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا ۔وقت بہت ہی قیمتی ھوتا ھے۔اس سلسلے میں اس دنیا کے لوگوں کو بھی یاد رکھنا چاہیے ۔کہ ہماری بیتی ھوئی لمحے ہمیں واپس نہیں مل سکتے ہیں ۔ہمیں وقت کے ساتھ عدل کرنا چاہتے ۔اس لیے موجودہ زمانے کو نہایت ہی احاحتیاط اور بڑی ھوشیاری سے کام لا کر اچھی طرح ان کا فائدہ اٹھانا چاہیے ۔اور اپنی زندگی کو نوی نٹی دلہن اور خوشگوار بنانے میں سحی کرنی چاہیے ۔
یہ ایک خوبصورت تسلیم شدہ حقیقت ھے ۔کہ وقت کا ہر ایک لمحے کی پابندی اوراس کی قدر کرنے سے ہماری خوبصورت زندگی قدرتی طور پر خوشی اور مسرت حاصل ھوسکتی ھے ۔اور ایک نظم و ضبظ اللہ کی دی ھوئی زندگی میں پیدا ھوسکتی ھے ۔سکون اور راحت کا سرور حاصل ھوسکتا ھے۔موجود انسان کو اپنی خود ضبطی اور قابلیت کا احساس ھونا چاہیے ۔اور ساتھ ہی ساتھ یہ جاننا چاہیے ۔صحیح طور پر اوقات کا استعمال کرنے سے کیا فائدے ھو سکتے ہیں ۔اور کسی خوبصورت انداز سے کرنا چاہیے ۔
اس کی نوعیت کیا ھے۔
اس کائنات میں اللہ نے نظام قائم کیا ھے۔وہ بجائے خود وقت کی قدر کا احساس رکھتا ھے ۔یہ اللہ کی خوبصورت قدرت کا ایک خوبصورت تحفہ ھے ۔
ہر لمحے سے دن اور رات ہر لمحے سے کل اور آج
ہر لمحے کی ہر شے غلام ہر لمحے کا ہر شے پہ راج
جب بھی کوئی اپنا لگنے لگتا ہے ، جب لگتا ہے کے ذندگی میں اب اکیلاپن ، پریشانی ، مایوسی ، نہیں رہے گی اگلے ہی پل کچھ ایسا ہو جاتا یےجسکی وجہ سے دل ہنسنا سیکھتا ہے ، خوش رہنا سیکھتا ہے ، وہ دل توڑ دیتا ہے ، دل اندر ہی اندر رونے لگتا ہے۔
اور دبارہ سے وہی اداسی ،مایوسی ،پریشانی،اکیلا پن دل کو چاروں طرف سے گھیر لیتا ہے ہر بار خود کو اور دل کو سمجھا لیتا ہوں اور کہتا ہوں کے اب زندگی میں کسی کو دل میں جگہ نہیں دوں گا ،کچھ ایسے ہوتے ہیں جب دور جاتے ہیں تو ہسنے کی وجہ بھی ساتھ لے جاتے ہیں بس یادیں رہ جاتی ہیں جن کو یاد کر کے رونا اتا ہے لیکن انہیں اس سے کوئ فرق نہیں پڑتا کیوں کے اس سے زیادہ درد دینے والا کچھ نہیں ہوتا.