اشاروں میں سمجھ جاو کحط کا حا ل تیرا ہے
سمندر میں بہر دوڑے تڑپنے کا سبب کیا ہے
علم چھوڑو تیمم تم، وضو آتا بنا نا نہ
جبیں جھکتا زمٰیں تو ہیں، منافق کا سبب کیا ہے
نہ کافر وہ رہا کافر، نہ مسلم کی وہ فطرت ہے
تو رقص و ناچ لُٹتا ہے، میں بکتا ہوں سبب کیا ہے
ولادت ہے ہوا- آدم، تو غافل تو ابنِ کیوں ہے
خطا سرزد نہ کر جاو، فرقوں کا سبب کیا ہے
تو ضوان ہاں گیا کیوں ہے، ڈھلی دُنیا کے آنچل کا
حشر میں نوح۔کشتی کی مر کب کا سبب کیا ہے
ظاہر بشیر
کلسٹر یونیورسٹی سرینگر