از تحریر اعجاز بابا
نائدکھئے سوناواری
انڈرگریجوٹ طالب علم
ڈگری کالج سوپور
رابطہ 7889988513
مجھے ہمیشہ سے دل کی سختی سے ڈر لگتا تھا. دعائیں مانگا کرتا تھا کہ چاہے جیسے بھی حالات ہوجائیں، میرے جذبات کی جیسی بھی کیفیت ہو، میرا دل کبھی سخت نہ ہو! ایک مزاج تھا، میری چھوٹی چھوٹی باتوں پر جذباتی ہونے والا ذرا سے سخت رویے پر، کسی کے غصہ دلانے پر،محبت کے اظہار پر، خوشی کو محسوس کرنے پر، کوئی دکھ ملنے پر رونے والا مزاج آنکھیں ہر وقت آنسو بہانے کو تیار رہتی تھیں.
کوئی خوشی ملتی، کامیابی ملتی تب بھی آنکھیں ٹپ ٹپ برسنے لگتی تھیں. کوئی بات دل کو چوٹ پہنچاتی تب بھی آنکھوں کے آگے کوئی بند نہیں باندھ سکتا تھا!
اب ایسا نہیں ہوتا اور یہ بے حسی نہیں ہے، جذبات اب بھی ویسے ہی ہیں، محبت کی شدت بھی اتنی ہی ہے. دکھ بھی ملتے ہیں.لیکن پتہ نہیں وہ ہر وقت برسنے کو تیار رہنے والی آنکھیں کہاں رہ گئیں؟ وہ انتہائی نرم دل، جو بات بات پر پگھل جاتا تھا، کہاں رہ گیا؟
ایک گہری خاموشی ہے جو پورے وجود پر چھائی ہوئی ہے.ایک ایسا سنّاٹا ہے جہاں کوئی بھی آواز سنائی نہیں دیتی کسی رویے پر دکھ ہو، کوئی تکلیف ملے تو گلے میں کوئی گولہ سا اٹکتا ہے، دل پر بوجھ آن پڑتا ہے اور بس خوشی محسوس ہو تو دل پہلے کی طرح پگھلتا نہیں ہے۔
یہ زندگی دیکھنے میں جتنی پیاری ہے نہ اس کا الٹ اتنا ہی بھیانک ہوتا کوئی بھی اس کے وار سے نہیں بچتا,کوئی آج زخمی ہو رہا کوئی بڑھاپے میں لیکن یہ سب کو اپنی حقیقت دیکھاتی ضرور ہے اور آپ نہیں جانتے کہ کسی کی زندگی میں کیا دکھ آنے والا یا وہ سہہ چکا اس لئے کبھی بھی ایسے نہ کہیں کہ آپ کی زندگی بھی کسی جیسی ہو جائے..یادیں بھی عجیب شے ہیں اچھی ہوں تب بھی اداس کر جاتی ہیں کہ ہم چاہ کر بھی ان لمحات کو دوبارہ نہیں جی سکتے گر بری ہوں تب بھی افسردہ کر دیتی ہیں کہ کاش ان لمحوں کو کبھی جیا نہ گیا ہوتا یا پھر یادداشت سے مٹانے کا اختیار مل جاتا زندگی میں کوئی ایسا آدمی ضرور ہونا چاہئے جس سے آدمی دل کی بات کہہ سکے۔
رنج اور غصے اپنے اندر نہیں رکھنے چاہیں۔ یہ انسان کی خوبصورت عادتوں کو کھا جاتے ہیں اور ان کی جگہ انسان کے اندر کینہ، بغض اور تعصب لے لیتا ہے۔ تم نے دیکھا نہیں لوگوں میں اب کتنا حسد آگیا ہے۔ کیونکہ لوگ ایک دوسرے کے خلاف اندر ہی اندر کھولتے رہتے ہیں. بعض لوگوں کے الفاظ شفا ہوتے ہیں اس سے لوگ امید اور یقین حاصل کرتے ہیں. وہ ٹوٹے ہوئے دل جوڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں محبت پھیلاتے ہیں نفرتیں ختم کرتے ہیں جینا سکھاتے ہیں لیکن یہ سب صرف دوسروں کے لیے انکے الفاظ انکی اپنی ذات کے لیے اکثر مرہم نہیں ہوتے…اور پھر وقت اور حالات وہ کچھ دکھا دیتے ہیں جو ہم دیکھنا بھی نہیں چاہتے تھے زندگی دھیرے دھیرے تمام سختیوں کو سہنا سکھا دیتی ہے اور تب تب ہی سمجھ میں آتا ہے کہ وقت سے ہارےلوگ اچانک زندگی سے بےزار ہو کر نیند کی گولیاں کیوں کھاتے ہیں.
اگر الله نے آپ کی زندگی میں محرومیاں رکھی ہیں تو بہت سی رحمتوں سے بھی نوازا ہے اگر آپ کی کوئ کہانی ادھوری چھوڑ دی ہے تو بہت سے قصوں کو پایہٴ تکمیل تک بھی تو پہنچایا ہے زندگی اسی کا نام ہے کبھی کچھ کھو دیا کبھی کچھ مل گیا لیکن وہ لوگ جو اپنی رضا کو الله کی رضا میں ڈال دیتے ہیں ان کا اختتام پھر تسکین پر ہوتا ہے پھر ان کو الله کلبی سکون عطا کرتا ہے لیکن سب سے پہلے اپنی رضا کو الله کی رضا میں ڈالنا یہ ہی کام ہے رضی بر رضا ہو جانا پھر دیکھے آپ کی ہر کہانی ہر قصے کا اختتام سکون کے ساتھ ہو گا