ہم نے آہین من پڑھا تو بہت
پھر بھی آے ہمیں اصول نہیں
ساری محلت صَبر سے کام لیا
کوئی آیا مجھے کمال نہیں
مْدتوں حرم میں شوق کئے
کوئی آیا صِلا کوئی جواب نہیں
کیا زمانہِ – ولد فرائض تھے
قفس چاروں، کوئی سلاکھ نہیں
در بہ در، زماں سے انجاں ہے
چند لکیروں کا یہ کمال نہیں
ظاہر بشیر
کلسٹر یونیورسٹی، سرینگر