سرینگر/4 مارچ/حریت کانفرنس (ع)کے چیئر مین میر واعظ عمر فاروق کی20ماہ کی طویل خانہ نظر بندی جمعرات کو ختم کردی گئی۔سی این ایس کے مطابق مرکزی حکومت کی طرف سے 5 اگست2019 کو اٹھائے گئے اقدامات، جن کے تحت جموں وکشمیر کو آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات منسوخ کئے گئے اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرکے مرکز کے زیر انتظام والے علاقے بنایا گیا، کے بعد وادی کے بیشتر مین اسٹریم لیڈران اور حر یت قائد ین کو نظر بندرکھا گیا.
اگر چہ بیشتر مین اسٹر یم لیڈران کو رہا کیا گیا تھا تاہم حر یت لیڈران کی اکثر یت ابھی بھی جیلوں اور گھروں میں نظر بند ہے تاہم میر واعظ عمر فاروق کی 20ماہ پرانی خانہ نظر بندی جمعرات کو ختم کردی گئی اگر چہ میر واعظ کی خانہ نظر بندی ختم کردی گئی ہے لیکن اْن کی رہائش گاہ واقع نگین سرینگرکے باہر اب بھی پولیس کی گاڑی موجود ہے جبکہ میرواعظ کے اقربا نے دعوی کیا ہے کہ ”ان کی نگین علاقے میں واقع رہائش گاہ کے باہر ابھی بھی پولیس اہلکار اور گاڑیاں تعینات ہیں اور انہیں باہر نکلنے نہیں دیا جا رہا ہے۔“
البتہ حکام نے کہا ہے”میرواعظ اب اپنے مذہبی فرائض انجام دینے کیلئے آزاد ہیں“۔معلو م ہوا ہے کہ میر واعظ کل جمعہ کو جامع مسجد سرینگر میں نماز سے قبل خطاب کریں گے۔ادھرجموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے متحدہ مجلس علما ء کے صدر میر واعظ کشمیرڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی طویل نظر بندی کے خاتمے کا خیر مقدم کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ گزشتہ دو سال سے جن دینی اور حریت پسند جماعتوں پر قدغن عائد کی گئی ہے ان پر لگی پابندی کوبھی فوری طور پر ہٹایا جائے.
میر واعظ کشمیر کی طویل ترین خانہ نظر بندی کو مذہبی آزادی اور جمہوری اقدار کی بیخ کنی کی ایک سیاہ مثال قرار دیتے ہوئے آغا صاحب نے کہا کہ موصوف کی خانہ نظر بندی کی وجہ سے ریاست کے سب سے قدیم اور اہم دینی مرکز مرکزی جامع مسجد سرینگر میں جس طرح تبلیغی اور دینی سرگرمیاں کافی مدد تک مسدود ہوکر رہ گئیں اس کی مثال کشمیر کی سیاسی تاریخ میں نہیں ملتی آغا صاحب نے کہا کہ ریاست کے سب سے با اثر اور اہم ترین دینی منصب پر فائز دینی و سیاسی رہنما اور ایک ہر دلعزیز مبلغ و خطیب ہونے کے ناطے میر واعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کی طویل نظر بندی کشمیر ی عوام کے لئے انتہائی پریشان کن تھی موصوف کی خانہ نظر بندی سے رہائی پر عوام نے اطمینان کا سانس لیا ہے۔