کوروناوائرس کی وجہ سے تعلیمی شعبہ بُری طرح متاثر ہوا۔سال 2020میں بین لاقوامی سطح پر بیشتر ممالک میں اسکول مقفل رہے ہیں۔جس سے بچوں اور اساتذہ کی آپسی م آہنگی نہیں رہی۔اگر چہ تدریسی عمل کو جاری رکھنے کیلئے آن لائن کلاسز کی مہم چلائی گئی تو کئی جگہوں پر بچے اس طریقہ سے مستفید ہوئے تاہم متعدد جگہوں پر رہنے والے بچوں کیلئے سودمند ثابت نہیں ہوسکی۔اس دوران بچوں کے امتحانات لئے گئے اور ناتئج بھی منظر عام پر لائے جارہے ہیں۔
اب چونکہ نئے کلاسز کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔اس حوالے سے جموں وکشمیر بالخصوص وادی کی صورتحال کافی سنگین اور مشکل ہے یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگست2019سے تعلیمی ادارے مکمل طور بند ہیں۔جس سے یہاں کا تعلیمی شعبہ کافی حد تک متاثر ہوا ہے۔اب چونکہ نئے کلاسز کا آغاز بھی ہوچکا ہے اور سرکاری طور 1مارچ سے 8ویں جماعت سے سرکاری ونجی اسکولوں کو کھولنے کااعلان کیا گیا تاہم کئی مشنری اور پرائیویٹ اسکولوں نے کوروناوائرس کے بدستور پھیلاؤ کی نسبت سے والدین کیلئے ایسے شرائط رکھیں ہیں جو بلاجواز اور قابل اعتراض ہیں جس سے والدین شش پنچ اور تذبذب کے شکار ہوگئے ہیں۔
اسکول منتظمین نے بچوں کواسکول بھیجنے کیلئے کچھ ایسے شرائط رکھے ہیں جو بالکل نامناسب اور مذاق ہیں۔ وادی کے کئی اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین کو جو undertakingفارم ارسال کئے گئے ہیں۔انمیں کئی شرائط درج ہیں اور ان شرائط میں ایک شرط یہ ہے کہ اگر بچہ کوروناوائرس کا شکار ہوا تو اس کی ذمہ داری اس کے والدین پر ہی عائد ہوگی۔انہوں نے کہا کہ وہ بچے کو اسکول بیجتے ہوئے اپنے بچے کوماسک وسینی ٹائزراور دیگر ضروری سامان سے لیس کرسکتے ہیں لیکن بچہ گھر سے نکل کر دن بھر اسکول میں اساتذ ہ کی نگرانی میں ہیں اس دوران اگر بچہ ایس او پیز کی پاسداری کرنے میں کوئی کوتاہی برتے گا تواس کی ذمہ داری والدین پر کیسے عائد ہوگی؟
والدین اپنے بچوں کی تعلیم جاری رکھنے کے متمنی ہیں لیکن یہ شرط ان کیلئے نامناسب ہے۔جہاں والدین بچوں کو ہر قسم کی سہولیات مہیا کرنے کیلئے وعدہ بند ہیں وہیں اسکول انتظامیہ اور اساتذہ بچوں کو ایس او پیز کی پاسداری کرانے کیلئے ذمہ داری کیوں نہیں لے سکتے ہیں۔کوروناوائرس کے پھیلاؤ کے بیچ والدین کے ساتھ ساتھ اسکول انتظامیہ اور اساتذہ کو اپنی ذمہ داریاں نبھانے میں کوتاہی برتنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔چونکہ حسب ہدایت یکم مارچ سکول کھل گئے اور اطلاعات کے مطابق اسکولوں میں حاضری شرح بہتر رہی ہے۔
لیکن کوروناوائرس کے بیچ ایس او پیز پر عمل درآمد ناگزیر ہے ۔اس دوران بچے کی نگرانی کرنے کی بھر پور ذمہ داری اسکول انتظامیہ اور اساتذہ پر عائد ہویتی ہے کیونکہ اسکولی اوقات کے دوران ان کے ساتھ روابط اور تعلقات براہ رراست انہی کو ہیں اور یہ کہنا بے جا ہوگا کہ والدین اس دوران ذمہ دار ہیں۔ضرورت اس بات کی ہے کہ محکمہ تعلیم اور انتظامیہ ا ن بلاجواز شرائط کو undertakingفارم سے حذف کریں اور اسکولوں میں ایس او پیز اپنانے کیلئے اسکول انتظامیہ اوراساتذہ کو پابند بنائیں۔تاکہ والدین کی فکر مندی کا کسی حد تک ازالہ ہوسکے۔