از تحریر اعجاز بابا
انڈر گریجویٹ طالب علم
نائدکھئے سوناواری ، رابطہ 7889988513
خوراک کی تلاش فرد کو دیوانہ بنا دیتی ہے. آپ دیکھ لینا انسان چاند پہ پہنچ جائے گا ، کائنات کے دور دراز سیاروں پہ بستیاں بسا لے گا لیکن جگہ کی عدم دستیابی کا مسلہ کبھی حل نہیں ہو پاوے گا. یہ ہمیش بنی نوع انسان کا المیہ رہے گا ".
یہ المیہ ہے کہ بنی نوع انسان تمام تر حیات ناف سے چند انچ اوپر کے شکم اور پھر ناف کے چند انچ نیچے کی بھوک مٹانے کی تگ و دو میں مصروف کار رہتا ہے ۔۔ ایک کی بھوک مٹاتا ہے تو دوسری بھوک کی طلب پھن اٹھائے کھڑی ہوتی ہے یہانتک کہ موت کی ساعتیں آن پہنچتی ہیں. کیا اسی ناف کے گرد کی بھاگ دوڑ اس جدید دور کے انسان کا نصیبا ہے؟ کیا فرد موت سے قبل اپنی خواہشات سے آزاد ہو سکتا ہے؟ ۔
یہاں غربت میں پسے ہوے انسانوں کی کہانیوں سے زیادہ تنقیدی اذہان رکھنے والوں کی ضرورت ہے مگر لوگ یا تو کامیابی کی کہانیاں سننا چاہتے ہیں یا پھر برباد ہوچکے انسانوں کی شاعری کے منتظر ہیں دو.محرومی ،غربت،ذلت اور ارداہ بھی انسان پر خدا تعالیٰ کی بہت بڑے احسانات ہیں۔اگر یہ نعمتیں نا ہوتی تو دنیا میں کبھی بھی بڑے لوگ پیدا نہ ہوتے۔
آپ پچھلے سات ہزار سال کے تمام اولیا،اہل سخاوت، انقلابیوں،باغیوں،شعلہ بیانوں،نثر نگاروں، شاعروں،فلسفییوں،مورخوں،تاجروں،ارب پتی صنعت کاروں،بینکاروں،کھلاڑیوں،مہم جوؤں،جہاز رانوں،سیاحوں،تعمیراتی ماہرین،موسیقاروں،اداکاروں سمیت کسی بھی شعبے کی فہرست اٹھا لیں۔ننانوے فیصد لوگوں نے غربت میں آنکھ کھولی،محرومیوں کی گھٹی پی،ذلتوں کا وزن اٹھایا اور ارادوں پر سواری کرتے ہوے عظمت کی سیڑھیوں پر درجہ وار جا کر بیٹھ گئے.