سری نگر،24 فروری: شمالی کشمیر کے قصبہ ہند وارہ سے تعلق رکھنے والے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے خود ساختہ بہی خواہ جاوید قریشی نے اپنے حامیوں سمیت بدھ کے روز ’پھرن‘ کے حق میں احتجاج درج کیا۔
بتادیں کہ ’پھرن‘ کشمیر کا ایک روایتی لباس ہے جس کو سیال کے دوران شدید سردیوں سے بچنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ بجرنگ دل نے اس لباس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
بجرنگ دل کا الزام ہے کہ جنگجو حملہ کرنے کے لئے پھرن کا غلط استعمال کرتے ہیں۔
سری نگر کے باغات علاقے میں پولیس اہلکاروں پر ہونے والے حملے کے بعد ’پھرن‘ موضوع بحث بن گیا ہے کیونکہ حملہ آور ’پھرن‘ پہنے ہوئے ہی تھا۔
جاوید قریشی نے بدھ کے روز ہندوارہ میں اپنے حامیوں سمیت ’پھرن‘ کے حق میں احتجاج درج کرتے ہوئے کہا کہ پھرن ہماری شناخت ہے اور اس کے بارے میں بجرنگ دل کا بیان قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس پر پابندی کا مطالبہ کرتے ہیں وہ اس کی اہمیت اور افادیت سے نا آشنا ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم یہاں کبھی بھی فرقہ پرستی کو پنپنے نہیں دیں گے۔
قریشی، جو اپنے آپ کو بی جے پی کے ساتھ منسوب کرتا ہے اور جس نے بی جے پی لیڈروں کی صحتیابی کے لئے ماضی میں روزے بھی رکھے ہیں، نے کہا کہ بجرنگ دل نے کشمیر کے لوگوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے اور میں ان کی آواز کو دبانا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی صورت میں ڈرنے والے نہیں ہیں۔
بجرنگ دل کی طرف مخاطب ہوکر ان کا کہنا تھا کہ کشمیر اور یہاں کی ثقافت کے بارے میں کوئی بیان دینے سے قبل سوچ لیا کریں۔
یو این آئی