منتظر مومن وانی
سرینگر/ جہاں سرکاری انتظامیہ کے کھوکھلے دعوے ہر روز اخبار کی سرخیاں بنی رہتی ہے وہی پر وادی کے عارضی ملازم ہر روز اپنے قسمت کا رونا روتے ہیں. اسی حوالے سے وادی کے تمام محکمہ بجلی کے عارضی ملازموں نے چیف دفتر سرینگر کا گھیراو کرکے انتظامیہ کے خلاف زوردار احتجاج کیا.
کثیر تعداد میں یہ ملازم مطالبہ کررہے تھی کی وہ طویل وقت سے محکمہ بجلی میں جان کی بازی لگا کر اپنی خدمت پیش پیش رکھتے ہیں لیکن انتظامیہ کی غفلت سے آج تک بے شمار ملازموں نے جان کا نزرانہ بھی پیش کیا لیکن پھر بھی حکومت سوتیلی ماں کا سلوک کرنے سے باز نہیں آتی. اگرچہ حکومت نے ہمارے ساتھ ہزار وعدے کیے کہ وہ ہمیں مستقلی کا حکمنامہ اجرا کریں گے لیکن موجودہ وقت تک وہ سب ایک بے معنی دلیل ہی ثابت ہوئی اس بات کا اظہار محکمے میں بیس سالوں سے کام کررہے ایک ملازم جناب طاریق احمد گنائی بہرام پورہ نے کی. طاریق صاحب نے کہا کہ ہمارے ساتھیوں نے اپنی جان کی بازی لگا کر وفاداری کی مثال قائم کی. ان کا عیال زندگی کی ہزار مسائلوں کی گرفت میں ہے اور وہ در در کی ٹھوکریں کھاتے ہیں.
کئی ملازم دوران ڈیوٹی اپاہج بن گئے پھر بھی حکومت نے کسی احساس کا اظہار نہیں کیا. اس احتجاج میں تمام ملازموں نے یک زبان ہوکر اپنی بے بسی اور حکومت کی طرف سے ناانصافی کا اظہار کیا. جلسے میں ایم ڈی اور چیف الیکٹرکل بھی بعد میں صدارتی ایوان میں داخل ہوئے اور ملازموں کو اس بات کا وعدہ دیا کہ انتظامیہ آپ لوگوں کے لیے سنجیدہ ہے ایک قلیل وقت میں آپ کے جائز مطالبوں کو عملی رنگ دیں گے. ملازموں نے مانگ کی کہ جن ملازموں نے اپنی زندگی کھو کر لوگوں کی خدمت کی ان کے عیال کے ساتھ انصاف ہونا چاہے اور اپاہج ہونے والوں کو بھی معاوضہ دیا جائے. احتجاج میں لوگوں کی باتوں سے یہی حاصل ہوا کہ یہ وہی قوم کے خیرخواہ ہے جنہوں نے اس یخ بستہ موسم میں بھی جان کی پرواہ کیے بغیر لوگوں کو خدمت میسر رکھی.