از قلم: منتظر مومن وانی
بہرام پورہ کنزر
رابط:9797217232
اگرچہ سرکار کا یہ دعوا روز سننے کو ملتا ہے کہ لوگوں کی بہبودی کے لیے سرکاری انتظامیہ کمر بستہ ہے لیکن زمینی سطح کی صورتحال کو دیکھ کر ہمیشہ یہ احساس ہوتا ہے کہ ہر دعوا فقط مزاق کا ہی مزاج رکھتا ہے. جہاں پر لوگوں کے صحت کی حفاظت کے حوالے سے کئی اداروں کا رول ہے وہی پر محمکہ بلدیہ کا نمایاں کردار ہے. شہری علاقوں جہاں پر لوگوں کی موجودگی رہتی ہے وہاں پر اس محکمے کے ذمہ کئی ایسے کام ہے جو لوگوں کی صحت کے ساتھ منسلک ہیں.
اگر بات کی جائے بازاروں میں موجود ان تاجروں کی جو کھانے پینے کی تجارت کے ساتھ وابسط ہے اور وہ محکمہ بلدیہ کی طرف سے جاری کردہ قانون کی کس حد تک فرمانبرادری کرتے ہے تو یہی احساس جنم لیتا ہے کہ ہم اپنی مرضی کا دنیا چلانے میں محو عمل ہے. جموں وکشمیر میں محکمہ بلدیہ ایک ایسے ادارے کا نام ہے جس کا مکمل تعرف اور اہمیت فقط کاغذوں میں ہی درج ہے. زمینی سطح پر اس کا رول زیادہ کارآمد نہیں ہے وہ اس لیے کیونکہ ہر بازار میں دکانوں سے لیکر سڑکوں تک گندگی کے ڈھیر نظر آتے ہیں. کیا یہ بلدیہ اس بات سے آشنا نہیں ہے کہ یہاں کے ہر بازار میں جو بھی کھانے کی چیز میسر ہوتی ہے وہ بغیر ملفوف ہوتی ہے. اگر سبزی کے دوکانوں کی بات کی جائے تو انسان سوچتا ہے کہ ہم کس شہر کے باشندے ہیں. آلو مٹر بنانے والوں کی طرف کیا کبھی بلدیہ کی انتظامیہ نے اپنے سوچ کو متحرک کیا کہ یہ کیا زہر لوگوں میں بانٹ رہے ہیں.
ایک مہینے کا تیل دھویں اور گرد میں لپٹی وہ کڑاہی بنانے والے کے ہاتھوں اور جسم کی ناصافی اس بات کی دلیل ہے کہ محمکہ بلدیہ غفلت کی چادر لے کر اپنے فرائضوں سے ناآشنا ہے. انچار بھیجنے والے کس طرح بغیر ڈھانپے ہوئے عام شاہراوں پر انچار بکتے ہیں. ہوٹلوں اور ریسٹورینٹوں میں ملازم بغیر دستانے پہنے ہوئے سب کچھ خریداروں کے سامنے پیش کرتے ہیں. شاید اس سبق اور احساس سے یہ آپ کا محمکہ ابھی ناآشنا ہے. ہمارے شہروں میں میعاد ختم ہوئے اشیا کو بھی بھیجتے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں. اگر ہم باہر کے ملکوں میں جاتے ہیں تو وہاں پر بلدیہ کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے کیونکہ وہاں کے تاجر اس ادارے کا سخت خوف رکھتے ہیں اور وہ جاری کردی قوانین کا بہت احترام کرکے ہر چیز کو صاف شفاف طریقے سے خریدار کوپیش کرتے ہیں.اس بلدیہ کا رول کیا ہے اس حوالے سے لوگوں کی اکثریت اس چیز کا احساس رکھتی ہے. سال میں ایک بار کبھی اچانک خبر پڑھنے کو ملتی ہے کہ بلدیہ نے لفافے پکڑنے پر کئی دکانداروں سے جرمانہ کیا لیکن کبھی اس بات کی ذکر سننے کو نہیں آئی کی بلدیہ نے آلو مٹر بھیجنے والوں ہوٹل مالکوں یا سبزی فروشوں کو صفائی کے حوالے سے جرمانہ کیا تب یہ قوم آپ کی خدمت کو سلام پیش کرتے. کھانے پینے سے منسلک اکثر دکان دار حضرات صفائی کے معملے میں انتہائی کمزور ہے. جس کی طرف بلدیہ کی انتظامیہ کو فکر کرنی ہے ورنہ اگر اس چیز کو اسی حال پر چھوڑا تو ہمارے بلدیہ محمکے کی تاریخ کمزوری کی مثال تصور کی جائے گی.
چند علاقوں سے گندگی کے ڈھیر صاف کرنے تک ہی بلدیہ کی ذمہ داری محدود نہیں ہے بلکہ اور بھی باقی مسائل ہیں جن کی وجہ سے ہمارا صحت بھی متاثر رہتا ہے. کوڈ ١٩ کے اس وبا میں تھوڑی پہل اگرچہ اس محکمے نے کی لیکن اس کے بغیر بے شمار مسائل ہے جن کی طرف دھیان دے کر آپ لوگوں کی خدمت حقیقی لفظوں میں کریں گے.کیا آپ نے اس بات پر کبھی خیال کو بیدار کیا کہ ٹی اسٹالس پر کس طرح چند افراد گندے ہاتھوں سے بغیر دستانے خریداروں کو چائے پلاتے ہیں کون اس درد کو روکے گا. کیا آپ کا ادراہ اس چیز کا ذمہ دار نہیں ہے. اس منظر کو دیکھ کر یہی لگتا ہے کہ یہاں کے سادہ عوام سے آپ کا انتظامیہ خدمت کے نام پر ایک مذاق کررہا ہے. گوشت بھیجنے والے کس طرح گوشت کو کھلے آوایزاں رکھ کر بلدیہ کے قانون کا مزاق اڑاتے ہیں لیکن کیا کبھی اس محکمے نے اس احساس کو سنجیدگی سے لیا. مٹھائی یا بسکٹ بنانے والوں کی تجارت کس حد تک صفائی اور بلدیہ کے ترازوں میں باوزن ہے کیا کبھی آپ نے اس چیز کا احساس متحرک کیا. اب جو بھی ہے اس کو سنبھالنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ سماج آپ سے کئی توقعات رکھتا ہے. اب نئی تاریخ کو مرتب کرنے کی کوشش کرو اور صحت کے ساتھ جڑے مسائیلوں کو سنجیدہ نگاہ سے دیکھا جائے تاکہ یہ سماج راحت کا سانس لے سکیں.