بات تھی دل کی قلم نےقید کر لی
لب پہ آئی آہ بزم نے قید کرلی
سانس ٹوٹی جب کبھی آیا خیال غیر
روح تک آئی نظر صنم نے قید کرلی
قفس میں تڑپتا رہا دل یہ میرا
پرندے کی آزادی بھرم نے قید کر لی
خالق سے مل کر تنہا نہ رہنا
تضحیٰ ! مالک کے کرم نے قید کرلی
ازقلم: تضحیٰ روماں ادھمی
سری نگر کشمیر