شوکت ثاقؔب پوشپوری
ضلع ہیڈ کوارٹر کپوارہ سے محض تیرہ کلومیٹر کی دوری پر ایک بہت بڑا اور خوب صورت قصبہ آباد ہے۔یہ قصبہ ترہگام ہے جو اپنی زرخیز مٹی کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔اسی قصبے نے کئی فلاسفروں ،سکالروں،ڈاکٹروں انجیئنروں حاتکہ سائندانوں کو جنم دیا ہے۔
یہاں مرکزی جامعہ مسجد کے سامنے ایک مندر بھی ہے جو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ ترہگام بھائی چارے اور خلوص و محبت کا مرکز رہا ہے۔
اسی قصبہ کا ایک عزت دار اور دیندار خاندان ملک خاندان ہے اسی خاندان کا چشم چراغ محترم ذاکر حسین ملک ہے۔جو ایک اچھے سکالر، ادیب اور نوآموز شاعر ہے۔ یہ اپنی قابلیت کی وجہ سے کپوارہ ہی میں نہیں بلکہ عالمی سطح پر اپنی شاعری انگریزی شاعری کی وجہ سے مشہور ہے۔حال ہی میں اس نے انگریزی شاعری مجموعہ ”دی ویل آف ووڈز“شائع کی۔اس شاعری مجموعے نے ادبی حلکوں میں ایک نام پیدا کیا۔
اس کے علاوہ یہ کئی کتابوں کے co author بھی ہیں۔ ضلع کپوارہ کا پہلا یہ نوجوان شاعر ہے جس نے انگریزی میں شاعری مجموعہ شائع کی۔اب وہ ناول لکھ رہے ہیں۔یہ کتاب بہت مقبول ہوئی۔اس میں محترم ذاکر صاحب نے سنہرے الفاظ کے خزانے جمع کیے ہیں۔محترم ذاکر صاحب کئی کتابوں کی ترجمہ کاری میں لگے ہوئے ہیں۔اس کے علاوہ وہ کئ کتابوں کے co-author بھی ہیں۔محترم ذاکر محترم ذاکر صاحب کلچرل فورم کپوارہ کشمیر کا نائب صدر ہے۔وہ ہر میدان میں اپنا جوہر دکھا رہا ہے۔یہ نونہال شاعر اب کشمیری اور اردو میں شاعری کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔وہ ایک ذہین اور محنتی استاد بھی ہیں۔
محترم ذاکر صاحب کی کتاب کا مطالعہ کر کے یہ سبق ملتا ہے کہ وہ موجودہ دور میں نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔آج کے دور میں نوجوان نے جو غلط راستہ اختیار کیا ہے ان کو راہ پر لانے کے لیے یہ کتاب اچھی خاصی مثال ہے۔نوجوان پود کو اشارہ دیا گیا ہے کہ ہم اپنے وطن کو کیسے سنجیدہ اور مضبوط بنا سکتے ہیں۔یہ بہت ہی دلچسپ کتاب ہے جو ہر کسی کا دل موہ لیتی ہے۔کلچرل فورم کپوارہ کے صدر شوکت ثاقب پوشپوری نے اس رفیق و شفیق دوست محترم ذاکر صاحب کے بارے میں یہ شعر قلمبند کیا ہے؎
بہت شرین لگتی ہے وہ اس کی ہر صدا یارو
دلوں پہ راج کرتا ہے وہ جس کا نام ہے ذاکر