ازل میں
رکھتے رکھتے یوں ہی قلم کاغذ پر
خدا سے میری تقدیر بنی تھی
اْس دِن
لکھتے لکھتے یوں ہی حساب دنیا
اْس کی دیکھی سی تصویر بنی تھی
اور آج پھر
دیکھتے دیکھتے یوں ہی ان کی طرف
آنکھ میں آنسوں کی لکیر بنی تھی
فاحد احمد انتہا
واگہامہ بجبہاڑہ
ازل میں
رکھتے رکھتے یوں ہی قلم کاغذ پر
خدا سے میری تقدیر بنی تھی
اْس دِن
لکھتے لکھتے یوں ہی حساب دنیا
اْس کی دیکھی سی تصویر بنی تھی
اور آج پھر
دیکھتے دیکھتے یوں ہی ان کی طرف
آنکھ میں آنسوں کی لکیر بنی تھی
فاحد احمد انتہا
واگہامہ بجبہاڑہ