میں تجھ سے ناخوش وں، تو مجھ سے ناراض ہے کیوں؟
اپنوں نے جو اپنوں کو کہا تھا فاش خدایا راز ہے کیوں؟
آج موسم یہ ا بگھڑا ہے جو نہ بگھڑا تھا پہلے کبھی؟
کیوں نہیں اڑتا شاہینِ اقبال کمزور نظرِ باز ہے کیوں؟
وہ حرکتِ زلف تیری مہلکِ ایمان و جان تھی کبھی
وہ بہکنا تیرا اب سسکنا تیرا میٹھا کانوں کا ساز ہے کیوں؟
عزت و عفت لئےتیرا گریباں پکڑنا یکدم پہلے دِن
تمہاری بے وفائی ہی بس اب ہجر کا آغاز ہے کیوں؟
لیلٰی ، رانجا، مانجھی ، مستانی انتہا کا تھا محبتِ دل و جان
لیکن جعل سازی اِس پود کے عشق کا انداز ہے کیوں؟
فاحد احمد انتہا
واگہامہ بجبہاڑہ