سڈنی، 22 نومبر : آسٹریلیا ٹیم کے سابق کپتان اور مشہور کمنٹریٹر ایان چیپل کا کہنا ہے کہ ہندستانی کپتان وراٹ کوہلی کے بارڈر۔گاوسکر ٹرافی کے آخری تین میچوں میں نہیں رہنے سے ہندستانی ٹیم کی بلے بازی میں بڑا فرق پڑے گا۔وراٹ ایڈیلیڈ سے 17دسمبر سے شروع ہورہی چار میچوں کی ٹیسٹ سیریز کے پہ لئے میچ میں حصہ لینے کے بعد ملک واپس چلے جائیں گا۔ ایسے میں وراٹ کی غیرموجودگی سے ٹیم انڈیا کی کارکردگی پر طرح طرح کی قیاس آرائی کی جارہی ہے۔چیل نے کہاکہ کپتان وراٹ پہلے ٹیسٹ کے بعد جب وطن واپس جائیں گے تو ہندستان کو ٹیم کے انتخاب میں مسئلہ پیش آئے گا۔ یہ ہندستانی بلے بازی آرڈر میں ایک بڑا فرق پید ا کرے گی لیکن اس کے ساتھ ہی اس سے ایک ابھرتے کھلاڑی کو اپنی صلاحیت دکھانے کا موقع فراہم ہوگا۔مسٹر چیپل نے کہاکہ دونوں ٹیموں کے مابین دلچسپ مقابلہ ہونے والا ہے اس میں سب سے اہم ا نتخاب کا عمل ہے۔ نتیجہ سے پتہ چلے گا کہ ٹیم کمبی نیشن میں بہتر کو ن ثابت ہوا۔آسٹریلیا ٹیم کے لئے 1971سے 1975تک کپتانی کرچکے 77سالہ چیپل نے صرف ہندستان ہی نہیں بلکہ آسٹریلیا کے ٹیم کمبی نیشن ے بھی متعلق اپنے خیالات رکھے۔ انہوں نے اوپننگ میں ڈیوڈ وارنر کے جوڑی دار کے طورپر جو برنس کی جگہ نوجوان بلے باز ول پکووسکی کی حمایت کی۔
چیپل نے کہاکہ کھلاڑی کا انتخاب ہمیشہ موجودہ فارم کی بنیاد پر ہونا چاہئے۔وارنر کے سلامی جوڑی دار کے طورپر میں برنس کی جگہ پکووسکی کے نام کی حمایت کروں گا۔ انہوں نے شیفلڈ شیلڈ ٹورنامنٹ میں چھ سنچری بنائیں جن میں سے تین دہری سنچری تھیں۔ اس نے ثابت کیا ہے کہ وہ اونچی سطح کی کرکٹ کھیلے کے قابل ہیں۔خیال رہے کہ آسٹریلیا کیا چیف کوچ جسٹن لینگر نے ڈیوڈ وارنر کے سلامی جوڑی کے طورپر جو برنس کی حمایت کی ہے۔ لینگر نے کہا تھا کہ پچھلی ٹیسٹ سیریز کے دوران جو برنس اور ڈیوڈ وارنر کی جوڑی نے اچھی کارکردگی پیش کی تھی اور ان دونوں کے مابین اصل میں بہت اچھا تال میل ہے اور اس بنیاد پر اس جوڑی کو برقرار رکھنا ہوگا۔ خیال رہے کہ وارنر وار برنس کی سلامی جوڑی نے 50.56کے اوسط سے 1365رن بنائے ہیں۔چیپل نے کہاکہ ہمیں شراکت دار کی اہمیت کا زیادہ جائزہ نہیں لینا چاہئے۔ برنس نے گزشتہ گرمیوں میں 32کے اوسط سے دو نصف سنچریوں کی مدد سے 256رن بنائے تھے۔ یہ کسی ٹیسٹ کھلاڑی کے لئے اوسط سے نیچے کی کارکردگی ہے۔ جبکہ پکووسکی نے شیفیلڈ شیلڈ میں شاندار کارکردگی پیش کی ہے جس میں اس سیشن میں لگائی گئی دو دہری سنچری شامل ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگر سلیکٹر اس کی ذہنی صحت کے بارے میں فکر مند ہیں جو اس کے چھوٹے کیریر میں اب تک ایک مسئلہ رہی ہے تو اب اسے ٹیسٹ کرنے کا صحیح وقت ہے کہ کیا اس نے بین الاقوامی ٹورنامنٹ کے دباو کو جھیلنے کے لئے خود کو تیار کیا ہے۔ اسے خود کو ثابت کرنے کا اس سے بہترموقع کبھی نہیں ملے گا۔یو این آئی۔