سری نگر، 13 نومبر جموں و کشمیر کے چار اضلاع میں جمعے کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر ہندوستان اور پاکستان کی فوج کے درمیان شدید گولہ باری کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں چار فوجی اہلکاروں اور ایک خاتون سمیت 10 افراد جاں بحق جبکہ کم از کم ایک درجن دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔
ایل او سی پر شدید گولہ باری کی وجہ سے جہاں کئی رہائشی ڈھانچوں کو کلی یا جزوی طور پر نقصان پہنچا ہے وہیں کئی علاقوں میں لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔ جن اضلاع میں ایل او سی پر شدید گولہ باری ہوئی ہے ان میں بارہمولہ، کپوارہ، بانڈی پورہ اور پونچھ شامل ہیں۔
دفاعی ذرائع کے مطابق پاکستانی کی جانب سے مارٹر گولے داغے گئے جن کی زد میں آبادی والے علاقے بھی آ گئے۔ انہوں نے کہا کہ فوجیوں نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے پاکستانی فوج کو بھاری نقصان پہنچایا ہے۔
تاہم ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر کے ضلع نیلم میں بھارتی فوج کی مبینہ فائرنگ سے چار عام شہری جاں بحق جبکہ تین درجن دیگر زخمی ہو گئے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ضلع بارہمولہ میں ایل او سی کے اوڑی سیکٹر پر طرفین کے درمیان گولہ باری کے شدید تبادلے کے نتیجے میں تین فوجی اور تین عام شہری جاں بحق ہو گئے ہیں۔ گولہ باری کے تبادلے میں تین فوجیوں اور ایک عام شہری کے شدید طور پر زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہلوک فوجیوں کا تعلق 59 ایم آر سے ہے جبکہ مہلوک شہریوں کی شناخت طیب احمد میر ساکنہ سلطان ڈکی، ارشاد احمد ساکنہ سرائے بنڈی کملاکوٹ اور فاروق بیگم ساکنہ بالکوٹ کے طور پر ہوئی ہے۔
زخمی شہری، جس کی شناخت ناصر حسین ساکنہ کمالکوٹ کے طور پر ہوئی ہے، کو علاج ومعالجہ کے لئے گورنمنٹ میڈیکل کالج بارہمولہ منتقل کیا گیا ہے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حاجی پیر سیکٹر میں بھی ایل او سی پر پاکستانی فائرنگ سے بارڈر سیکورٹی فورس کا ایک سب انسپکٹر جاں بحق ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایل او سی پر تعینات فوجی اہلکار پاکستانی فائرنگ کا موثر اور منہ توڑ جواب دے رہے ہیں۔
دریں اثنا ضلع پونچھ میں ایل او سی پر پاکستانی فائرنگ سے تین فوجی پورٹر سمیت سات افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
دریں اثنا فوج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ شمالی کشمیر کے کپوارہ کے کیرن سیکٹر میں ایل او سی پر اگلی چوکیوں میں تعینات فوجی جوانوں نے مشتبہ حرکات کو دیکھ کر جنگجوؤں کی ایک مشتبہ دراندازی کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس دوران پاکستانی فوج نے شدید گولہ باری کی جو بعد میں کیرن سے اوڑی تک پھیل گئی۔
فوجی بیان میں کہا گیا کہ یہ ایک ہی ہفتے کے اندر جنگجوؤں کی طرف سے دراندازی کرنے کی دوسری کوشش تھی۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سال 2003 میں جنگ بندی معاہدہ طے پانے کے باوجود بھی جموں و کشمیر کے سرحدوں پر طرفین کے درمیان ایک دوسرے کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری ہے۔
جموں و کشمیر کی سرحدوں پر طرفین کے درمیان گذشتہ تین برسوں کے دوران زائد از ساڑھے آٹھ ہزار بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
وزارت امور داخلہ نے جموں کے ایک کارکن کی طرف سے دائر ایک آر ٹی آئی کے جواب میں انکشاف کیا ہے کہ یکم جنوری 2018 سے سال رواں کے ماہ جولائی تک جموں و کشمیر میں سرحدوں پر پاکستان نے 8 ہزار 5 سو 71 بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
یو این آئی