یاورؔ حبیب ڈار
بڈکوٹ ہندوارہ
9622497974
کچھ دوانے سے گر ہم نظر آئیں گے
آنکھوں میں سب سُمندر اُتر آئیں گے
دل اگر موت چاہے کسی پل مرا
مجھ کو بہلانے سب رہ گزر آئیں گے
چھوڑ دیں گے ہمیں تنہا کیوں کر اِدھر
میری تنہائی میں بال و پر آئیں گے
ڈھوب نے میں اگر خطرہ ہے ہم نشیں
تیرنے کے بھی سارے ہنر آئیں گے
لوٹ جاتی نظر اس جہاں کو مری
دیدہ ور بھی جہاں منتظر آئیں گے
اُس سُمندر میں دل غوطہ زن ہو اگر
لعل سارے نکل کر اُبھر آئیں گے
زندگی! کم ستاتے رہے ہو مجھے
اب نہ جانے کیوں کر سفر آئیں گے
ڈھوب جانے کا من ہے تو یاورؔ جیا
عمر بھر کے خزانے نظر آئیں گے