تحریر: بلقیس سلطان میر
کٹی بگ کنزر بارہمولہ
طالبہ:بی ایڈ ایم ٹی ایم کالج وسن
سردی کا موسم اپنے شباب پر ہیں اور برف کی چادر نے پورے وادی کشمیر کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے. جہاں ہم اپنے جدید ٹیکنالوجی سے لیس گرم کمروں میں عیش پرستی میں مگن ہیں وہی پر اسی سماج کے وہ افراد جنہیں زندگی نے وفا نہیں کیا ہے اور جو آزمائشوں کی گرفت میں ہیں وہ ہر مصیبت کا ہر پل بڑی مشکل سے نبھارہے ہیں. یہ لوگ بھی وہی احساس رکھتے ہیں جو ہمارے جسم میں موجود ہیں. اگرچہ سرکاری انتظامیہ لوگوں کی خدمت کے دعوے کرکے ایک سفید جھوٹ کا اظہار کررہے ہیں لیکن جب تحقیقی نگاہ سے زمینی سطح کا مشاہدہ کرتے ہیں تو انسان کے وجود میں درد کی کیفیت طاری ہوتی ہیں. کیونکہ یہ لوگ جو ٹین کے بنے چھوٹی جھونپڑیوں میں زندگی کی لڑائی رہے ہیں یہ دیکھ کر انسان سوچتا ہے کہ کیا ہم واقعی اس قوم میں رہتے ہیں جس کے بارے میں ہمارا عقیدہ ہیں کہ” راستے کے پتھروں نے دیا پانی مجھے”.
ان لوگوں کے پاس جہاں رہنے کے لیے مکان نہیں وہی ہر کھانے اور پہننے کےلیے بھی یہ اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہیں. کیا اس قوم میں درد دل رکھنے والے افراد موجود نہیں ہے جو ان بے سہاروں کے لیے اپنی خدمت اور فکر کو متحرک کرتے. سماج کے ذی شعور انسان کیوں اس مسلے میں کمزوری کا اظہار کرکے اپنی ہی فکر میں محو عمل ہیں. سرکاری انتظامیہ سے لیکر عام سماجی درد کا احساس کرنے والوں پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ ان لوگوں کے لیے جو اس سردی کے موسم میں کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرہے ہیں سنجیدہ نظروں سے اس مصیبت کے خاتمے کے لیے آگے آئیں. ہمارے وہ لوگ جو بیت المال اور دیگر ٹرسٹ کے نام پر بلند بنگ دعوے کرتے ہیں وہ کہاں ہے اس پریشانی میں جب سردی کی وجہ سے چند دنوں پہلے ایک غریب باپ کا بچہ موت کا شکار ہوا. ہم تمام انسانوں پر یہ ذمہ داری ہیں کہ ایک انسان ہونے کے ناطے ان کو اپنے عیال کا حصہ سمجھ کر ان کی بھی فکر کریں. ان کے یہ معصوم بچے ہمارے جگر کے ٹکڑے ہیں.
ان کا خیال کرنا ہمارا اخلاقی فرض ہیں. زندگی کروٹ لیتی ہیں اللہ بچائے کبھی ہمارے حالات بھی ایسے ہوسکتے ہیں اس لیے ان کے ساتھ ہمارا سلوک وفاداری ہی ہونا چاہیے. یہ لوگ قیامت میں ہمارے خلاف اللہ کے سامنے کیس درج کرکے کہیں گے کہ یہی وہ خود غرض انسان ہیں جو ہمارے بارے میں ذرا بھی نہیں سوچتے تھے بلکہ یہ اپنی دنیا کے مستی میں محو عمل تھے. اللہ ہمارے ان بھائیوں اور بہنوں کے حال پر رحم وکرم عطا کرے.آمین