رئیس احمد کمار
بری گام قاضی گنڈ
لگتا ہے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی ہماری بےعزتی ہوگی۔ پچاس میں سے صرف تین طالبعلم ہی کامیاب ہوئے ہیں ۔ کتنی بار میں نے آپ لوگوں کو میٹنگوں میں بلاکر اچھی طرح سے اپنے فرائض نبانے پر زور دیا۔ لیکن آپ لوگوں نے مجھے پھر ایک بار مایوس ہی کر دیا۔ ہائی اسکول کے ہیڈماسٹر صاحب نے اپنے ماتحت باقی اساتذہ عملے کو سخت الفاظ میں ڈانٹ ڈپٹ کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب ہیڈماسٹر صاحب نے ایک ایک کرکے تمام سبجیکٹ ٹیچروں کو اپنے آفس میں بلاکر دسویں جماعت میں انکی خراب کارکردگی کے بارے میں وجوہات پوچھے ، تو ایک استاد فاروق احمد جو دسویں جماعت کے طالب علموں کو سائنس مضمون پڈھاتا تھا بولنے لگا۔۔۔۔۔۔
سر ! ہر استاد یہاں اپنی قابلیت اور ذہانت کے مطابق پوری طرح اپنے فرائض بخوبی نباتا ہے ۔ اپنے فرائض سے کوئی بھی استاد غفلت نہیں برت رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہیڈماسٹر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو پھر ہمیں خراب نتائج کا سامنا ہر سال کیوں کرنا پڑتا ہے۔
فاروق احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سر ! ہمیں نویں جماعت میں ان طالبعلموں کو داخلہ کرنا پڑتا ہے جو نویں جماعت کے لائق ہی نہیں ہوتے ہیں ۔ ان کو الف تک نہیں آتا ہے ۔
ہیڈماسٹر صاحب ۔۔۔۔۔۔۔ وہ طالب علم کیا ہمارے اپنے اسکول میں درج ہیں یا دوسرے اسکولوں سے آے ہوئے ہوتے ہیں ۔
فاروق احمد ۔۔۔۔۔۔۔۔ سر ! ہمارے اسکول کے سب بچے قابل اور محنتی ہیں ۔ وہ آسانی سے کامیاب ہوسکتے ہیں ۔ لیکن جب وہ ان دیگر اسکولوں سے آئے ہوئے ناقابل اور کم زہن بچوں کے ساتھ ملتے ہیں تو ہمارے نتائج ہی خراب نکلتے ہیں ۔
ہیڈماسٹر صاحب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کل ضلع کے تعلیمی سربراہ نے ان تمام ہیڈماسٹروں کی میٹنگ بلائی ہے جن کے نتائج غیر تسلی بخش ہیں ۔ ان تمام ہیڈماسٹروں کے نام وجہ بتاو نوٹس بھی جاری کی گئی ہیں ۔ اسلئے مجھے کل وہاں جاکر نوٹس کا جواب دینا ہے ۔۔۔۔۔۔
اگلے دن ہیڈماسٹر صاحب سویرے گھر سے نکلتا ہے تاکہ دفتر وقت پہ ہی پہنچے ۔ وہاں پہنچ کر اسکی ملاقات ان سب ہیڈماسٹر صاحبان کے ساتھ ہوئی جن کے نتائج غیر تسلی بخش تھے۔ ان سبھی سے اس نے وجوہات جاننے کی کوشش کی کہ آخر فرائض اچھی طرح سے نبانے کے باوجود بھی دسویں جماعت میں انکے نتائج خراب کیوں نکلتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سبھی ہیڈماسٹر صاحبان یہی راے دیتے ہیں کہ آٹھویں جماعت تک انکی بنیاد مڈل اسکولوں میں بنتی ہے۔ ہائی اسکولوں میں انکو داخلہ کرایا جاتا ہے لیکن انکی بنیاد بہت کمزور ہوتی ہے۔ ہیڈماسٹر صاحبان آپس میں گفتگو ہی کرتے ہیں تو ضلع کے تعلیمی سربراہ بھی دفتر پہنچتے ہیں ۔
سبھی ہیڈماسٹر صاحبان سوچتے ہیں کہ کیا جواب دیں گے ضلع کے تعلیمی سربراہ کو۔ ضلع تعلیمی سربراہ نے پہلے سبھی ہیڈماسٹر صاحبان کو غیر تسلی بخش کارکردگی کی بنا پر کافی ڈانٹ ڈپٹ کی ۔ اسکے بعد ان سے وجوہات جاننے کی کوشش کی ۔ ان سبھی ہیڈماسٹر صاحبان نے ایک ہی آواز میں یہ جواب دیا۔۔۔۔۔۔۔
جناب ! ہم اور ہمارے اسکول کے دیگر اساتذہ صاحبان بخوبی اپنے فرائض احسن طریقے سے نباتے ہیں ۔ بچوں کو پڑھانے میں وہ کوئی بھی کوتاہی نہیں کرتے ہیں ۔ اپنی قابلیت اور ذہانت کا وہ بھر پور استعمال کرکے طالب علموں کو پڑھاتے ہیں ۔ بس جو وجہ ہے وہ یہ ہے کہ نویں جماعت میں ہمیں ان طالبعلموں کو داخلہ کرنا پڑتا ہے جو نویں جماعت کے لائق ہی نہیں ہوتے ہیں ۔ مڈل اسکولوں میں انکی بنیاد آٹھ سال تک کمزور رہ جاتی ہیں تو وہ پھر دسویں جماعت میں کامیاب نہیں ہوتے ہیں اسلئے ہمارے نتائج غیر تسلی بخش نکلتے ہیں ۔۔۔۔۔
اگلے ہی دن ضلع کے تعلیمی سربراہ نے مڈل اسکولوں کے لئے الگ احکامات صادر کئے جن میں انکو کہا گیا کہ غیر تسلی بخش کارکردگی دکھانے کی صورت میں انکے خلاف بھی سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی تاکہ دسویں جماعت میں تسلی بخش نتائج سامنے آسکیں گے ۔۔۔
راقم ایک کالم نگار ہونے کے علاوہ گورنمنٹ ہائی اسکول اندرون گاندربل میں اپنے فرائض بحست ایک استاد انجام دیتا ہے ۔