سری نگر، 16 نومبر : وادی کشمیر کو ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – جموں قومی شاہراہ کو پیر کے روز رام بن کے قریب چٹانیں کھسک آنے کی وجہ سے کچھ گھنٹوں تک بند رکھنے کے بعد ٹریفک کی نقل و حمل کے لئے دوبارہ کھول دیا گیا تاہم وادی کو لداخ یونین ٹریٹری کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – لیہہ شاہراہ اور جنوبی ضلع شوپیاں کو صوبہ جموں کے پونچھ اور راجوری اضلاع کے ساتھ جوڑنے والا تاریخی مغل روڈ گذشتہ تین دنوں سے لگاتار بند ہیں۔
بتادیں کہ جموں وکشمیر کے بالائی علاقوں میں گذشتہ دو دنوں سے برف باری جبکہ میدانی علاقوں میں بارشیں ہوئیں تاہم پیر کی صبح سے ہی موسم میں بتدریج بہتری واقع ہونا شروع ہوئی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق وادی میں اگلے ایک ہفتے کے دوران موسم مجموعی طور پر خشک رہنے کی توقع ہے۔
ایک ٹریفک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ سری نگر – جموں قومی شاہراہ پر پیر کی صبح رام بن کے نزدیک موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے چٹانیں کھسک آئیں جس کی وجہ سے ٹریفک کو بند کر دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا اور بارڈر روڈس آرگنائزیشن کی طرف سے مشینری اور نفری کو فوراً کام پر لگا دیا گیا جنہوں نے کچھ گھنٹوں کے بعد ہی شاہراہ کو قابل آمد ورفت بنا دیا۔
موصوف نے بتایا کہ پیر کے روز چھوٹی گاڑیوں کو جموں سے سری نگر جبکہ بڑی گاڑیوں کو سری نگر سے جموں روانہ ہونے کی اجازت تھی۔
ادھر وادی کو لداخ کے ساتھ جوڑنے والی سری نگر – لیہہ شاہراہ پیر کے روز لگاتار تیسرے دن بھی ٹریفک کی نقل و حمل کے لئے بند رہی۔
ٹریفک ذرائع نے بتایا کہ شاہراہ پر سونہ مرگ، زوجیلا پاس، مین مرگ اور دراس کے مقامات پر پیر کو بھی برف باری ہوئی جس کی وجہ سے ٹریفک کی نقل و حمل معطل رہی۔
انہوں نے بتایا کہ شاہراہ پر سونہ مرگ سے لداخ کی طرف گاڑیوں کی نقل حمل بند ہے جبکہ سری نگر سے سونہ مرگ تک گاڑیوں کو چلنے کی اجازت ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ متعلقہ ایجنسیوں نے شاہراہ کو قابل نقل و حمل بنانے کے لئے مشینری اور نفری کو کام پر لگا دیا ہے تاہم موسم ٹھیک رہنے کی صورت میں ہی شاہراہ کا جلدی کھلنا ممکن ہوسکتا ہے۔
دریں اثنا 86 کلو میٹر طویل تاریخی مغل روڈ پیر کو مسلسل تیسرے دن بھی بند رہا۔ اس روڈ پر پیر کی گلی، شوپیاں اور دیگر مقامات پر درمیانی سے بھاری درجے کی برف باری ہوئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ موسم سرما میں سری نگر – جموں قومی شاہراہ بسا اوقات بند رہنے سے وادی میں نہ صرف اشیائے خوردنی کی قلت سے لوگوں کو پریشانیاں لاحق ہوجاتی ہیں بلکہ بازاروں میں گراں فروشی کا بازار بھی اس قدر گرم ہوجاتا ہے کہ عام لوگوں کا جینا مزید مشکل بن جاتا ہے۔
یو این آئی