تحریر :حافظ میر ابراھیم سلفی
بارہمولہ کشمیر
زمانہ نام ہے میرا تو میں سب کو دکھا دوں گا
کہ جو تعلیم سے بھاگیں گے،نام ان کا مٹا دوں گا
سلف صالحین سے منقول ہے کہ ” أطلبو العلم من المهد إلى اللحد”. یعنی "علم حاصل کرلو پنگھوڑے سے لیکر قبر میں جانے تک”.اسی طرح بعض سلف فرمایا کرتے تھے کہ ” إن أحدا لا يولد عالما والعالم بالتعلم”.یعنی "تم میں سے کوئی پیدائشی عالم نہیں ہوتا، علم تو پڑھنے پڑھانے سے حاصل ہوتا ہے۔ ”
موسم سرما کے ایام ہم پر طلوع ہوچکے ہیں۔ سردیوں کے ایام سلف صالحین کے نذدیک کافی اہمیت کے حامل ہوتے تھے۔کیونکہ عموماً موسم سرما کے دن چھوٹے ہوتے ہیں جن سے نفلی روزے رکھنے والے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور راتیں لمبی جن سے راتوں میں قیام کرنے والے مستفید ہوسکتے ہیں اور اخروی دنیا کے لئے اپنا سرمایہ جمع کرسکتے ہیں۔سلف صالحین کے منھج پر چل کر وادی کشمیر کے بعض جید اور ثقہ علماء نے طلباء و طالبات کے لئے تعلیم و تعلم کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ وادی کے مختلف اطراف میں علماء اس فریضہ کو انجام د ے رہے ہیں۔ہر سال کی طرح رواں سال میں بھی علماء نے وادی کشمیر کے مختلف ضلعوں میں اس کام کو شروع کیا ہے تاکہ یہ قوم جہالت کی تاریکیوں سے نکل کر علم کے نور کی طرف گامزن ہو جائے۔ ہفتہ روزہ کلاسس(Sunday Classes) کے ذریعہ نہ صرف طلباء مستفید ہوتے ہیں بلکہ مختلف سرکاری و غیر سرکاری شعبوں میں کام کرنے والے بھی اپنے آپ کو اس علمی سفر میں شریک کر سکتے ہیں۔
علم کی فضیلت و عظمت پر قرآنی آیات، احادیث صحیحہ اور سلف صالحین کے آثار و اخبار اس قدر ملتے ہیں جن کا کوئی شمار نہیں
اور یہ بات بھی واضح ہے کہ آج بنی آدم علم کی قدر و منزلت سے آشنا ہے لیکن معاشی بحران نے اسے اس خیر کثیر سے محروم کردیا ہے۔ یہ بات بھی اظہر من الشمس ہے کہ جو شخص علم سے دور ہو اس کا اس دور جدید میں زندہ رہنا انتہائی مشکل ہے۔ ثانیاً آج جس چیز کی کمی سب سے زیادہ اہل شعور کو ستا رہی ہے وہ ہے اخلاقیات کا فقدان، جو بغیر شرعی تعلیم دور نہیں ہوسکتا۔عقائد و معاملات میں درستگی ، شرم و حیا کا حصول، عظمت کردار، حق و باطل میں امتیاز، جائز و ناجائز میں فرق تبھی ممکن ہے جب ہم آسمانی علوم یعنی علم وحی سے مزین ہوں۔شرعی نصوص گواہ ہیں کہ طالب علم کے درجات میں اللہ عزوجل بلندی کرتا رہتا ہے اور کائنات کی مخلوقات معلم و طالب کے لئے دعاء خیر کرتے رہتے ہیں۔ علماء ہی خشیئت الہی کے پیکر و علمبردار ہوتے ہیں۔اس امت کا پہلا وصف امت اقرا ہی ہے۔ اس امت کی ابتدائی تعلیم ہی اقرا سے دی گئی۔ محدثین کرام نے اپنی کتب میں علم کے فضائل پر ابواب قائم کئے ہیں۔ مثلاً صحیح بخاری میں امام محمد بن اسماعیل رحمہ اللہ نے کتاب العلم کے نام سے ایک chapter ہی قائم کیا۔ اسی طرح سنن ابن ماجہ کا مقدمہ اور سنن دارمی کا مقدمہ اسے سمجھنے کے لئے کافی ہے۔علم سے متعلق آداب و احکام پر بھی مستقل کتب لکھی جاچکی ہیں مثلاً خطیب بغدادی رحمہ اللہ تعالی کی "الجامع لاخلاق الراوی و آداب السامع”، ” الفقیہ والمتفقیہ”، "الرحلة في طلب الحديث”. و غيره.
علم وحی کے اسی نورانی پیغام کو طلباء و طالبات کے سینوں میں راسخ کرنے کی غرض سے اس سال ہفتہ روزہ دروس کے ساتھ ساتھ پچاس روزہ دینی تعلیمی و تربیتی کورس بھی شروع کیا جارہا ہے جس کا افتتاح 14 دسمبر کو ہوگا اور اختتامی دروس 27 فروری 2021 کے دن ہونگے۔(ان شاء الله) یہ تربیتی کورس اسلامک ایجوکیشنل سینٹر بٹہ مالو سرینگر(IEC) کی طرف سے منعقد کیا جارہا ہے۔اس عظیم کورس کی سرپرستی پروفیسر غلام احمد بٹ المدنی حفظہ اللہ تعالی کر رہے ہیں جو کہ نامور عالم دین کے ساتھ ساتھ جمیعت کے صدر کی حیثیت سے بھی اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ جمعہ و اتوار کو چھوڑ کر ہفتہ کے دیگر دنوں میں درس و تدریس کا سلسلہ بغیر تعطیل کے چلے گا۔اس کورس میں شمولیت کرنے کے لئے Admission fee فقط 2000 روپے رکھا گیا ہے۔اس مبارک پروگرام کو شروع کرنے میں وادی کشمیر کے نامور عالم دین ڈاکٹر مبشر احسن وانی المدنی حفظہ اللہ تعالی کا اہم کردار ہے جو کہ IEC کے مدیر اعلیٰ کی حیثیت سے بھی اپنی محنت کا پھل طلباء و طالبات کو دے رہے ہیں۔
اس عظیم کورس میں جو کتب نصاب میں رکھی گئی ہیں وہ یہ ہیں —"کتاب التوحید ” جو کہ شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب رحمہ اللہ تعالیٰ کی تالیف ہے اور عقیدہ توحید پر ایک عمدہ تصنیف ہے۔ "دروس اللغتہ العربیہ ” جس کے تینوں جز مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی، جو کہ عربی لغت میں ایک بنیادی کتاب ہے۔ اسکے ساتھ ساتھ شیخ الاسلام علامہ ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کی تفسیر سورة النور بھی طلباء و طالبات کو پڑھائی جائے گی تاکہ شرم و حیا و دیگر امور سے متعلق طلاب العلم باخبر ہوں۔علم حدیث میں شارح صحیح مسلم امام نووی رحمہ اللہ تعالی کی تالیف الاربعین النووی پڑھائی جائے گی۔اسکے ساتھ ساتھ وقت وقت پر بعض کبار علماء کو دعوت دی جائے گی جو اپنے نصائح سے طلاب العلم کو نوازیں گے۔ جن میں صدر جمعیت پروفیسر غلام احمد بٹ المدنی حفظہ اللہ تعالی،ڈاکٹر ظہور احمد ملک المدنی حفظہ اللہ تعالی، ڈاکٹر عبدالطیف الکندی حفظہ اللہ تعالی، پروفیسر ظہور احمد شاہ المدنی حفظہ اللہ تعالی قابل ذکر ہیں۔اساتذہ کرام میں ڈاکٹر مبشر احسن وانی المدنی حفظہ اللہ تعالی، سید زبیر یاسین المدنی حفظہ اللہ تعالی، فضیلتہ الشیخ عبدالطیف بٹ المدنی حفظہ اللہ، محمد یوسف بٹ السلفی حفظہ اللہ تعالی کے اسماء قابل ذکر ہیں۔ اس کاوش میں چیرمین IEC محترم زبیر طاہری حفظہ اللہ و پرنسپل سلفیہ مسلم ہائر سیکنڈری پرے پورہ محترم نثار احمد سلفی حفظہ اللہ تعالی کا بھی تعاون سات ساتھ رہے گا۔
اس کارواں میں اپنے آپ کو 13 دسمبر 2020 سے پہلے پہلے شامل کرلیں۔فراغت کو مشغولیت سے پہلے اور صحت و تندرستی کو بیماری سے پہلے غنیمت جان لیں۔فراغت اور صحت اکثر لوگ ضائع کر دیتے ہیں۔ اپنے آپ کو ان میں شامل نہ کرلیں۔ عصر حاضر میں امت مسلمہ جدید فتنوں کا مقابلہ کررہی ہے جن میں Liberalism ، Feminism، Islamophobia قابل ذکر ہیں۔ غزوہ فکری ایک ایسی قلمی و فکری جنگ ہے جس کی وجہ سے نوجوان امت کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔دوسری طرف دین کے نام پر مسلک پرستی، فرقہ واریت، تعصب و عصبیت کا بازار گرم ہے جس سے اہل دین کا استحصال ہورہا ہے۔ اس تربیتی کورس کا مقصد یہی ہے کہ قوم و ملت کے مستقبل کو ان فتنوں سے محفوظ رکھ کر تزکیہ نفس، تقوی و پرہیز گاری جیسی صفات عظمیٰ سے آراستہ کیا جائے۔علماء کی صحت مردہ دلوں میں جان ڈالتے ہیں جیسا کہ حکیم لقمان رحمہ اللہ کا قول ہے۔ اسی طرح فتنوں کا ادراک بھی پہلے علماء ہی کرتے ہیں جیسا کہ حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ کا قوم ہے۔جب اللہ عزوجل کسی قوم پر عذاب مسلط کرنا چاہتا ہے تو ان میں پہلے فسادات عام ہوتے ہیں اور اعمال سے روگردانی کی جاتی ہے جیسا کہ امام اوزاعی رحمہ اللہ تعالی کا فرمان ہے۔سلف کا فرمان ہے کہ "افضل العلم الورع والتفکر” یعنی "افضل علم تو وہی ہے جس سے تقوی حاصل ہو اور جس میں تدبر و تفقہ پایا جائے”.
دینار و درھم کی دنیا سے نکل کر کچھ لمحات علماء کے پاس گزار کر اپنے سخت دلوں کو رقیق ومخموم بنائیں۔سوشل میڈیا پر وقت کی بربادی سے بہتر ہے کہ ہمارے لیل و نہار کتابوں کی آغوش میں گزر جائیں۔
اسلامک ایجوکیشنل سینٹر( IEC batamalo) پچھلے کچھ سالوں سے درس و تدریس کے پروگرام کو چلا رہا ہے جس کہ بدولت آج IEC کا نام تعلیمی شعبے میں صف اول میں لکھا جاتا ہے۔مجہول ذرائع سے علم حاصل کرنے سے بہتر ہے کہ شیوخ کے پاس بیٹھ کر علم حاصل کیا جائے تاکہ علم کی برکت و پختگی ہمیں حاصل ہو۔ایام حاضر کا تقاضا ہے کہ طلب علم میں صحابہ کرام، محدثین کرام، فقہاء عظام کے اسوہ کو زندہ کیا جائے۔طلباء میں علم کی حرص پیدا کرنے کی خاطر اس ادارے نے کورس کے اختتام پر ایک امتحان کرانے کا بھی وعدہ کیا ہے تاکہ طلاب العلم میں اسناد و انعامات بھی تقسیم کئے جاسکیں۔ یہاں طلباء کو اس بات کو بھی ذہن نشین کرنا ہے کہ اس کورس میں طلباء کے لئے 100 اور طالبات کے لئے بھی صرف 100 داخلوں کی گنجائش ہے لہذا جلد سے جلد اس کشتی میں سوار ہوکر اپنے آپ کو گمراہی کے دلدل میں گرنے سے بچا لیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ ہمیں علم کے موتیوں سے نوازے اور جہل کی لپیٹ میں آنے سے ہمیں محفوظ رکھ لے۔۔۔۔۔۔۔ آمین یا رب العالمین۔
مصنف اسلامک اسٹڈیز کے طالبِ علم ہے اور اُن سے [email protected] یا 6005465614 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔