از قلم: منتظر مومن وانی
بہرام پورہ کنزر بارہمولہ
رابط:6006952656
بدقسمتی سے مغربیت کی اندھی تقلید میں ملوث ہمارے نوجوان اس قدر غفلت کے شکار ہوئےہیں کہ اب کسی کے عزت پر حملہ کرنا فنکاری اور اداکاری سمجھتے ہیں. جس نوجوان کو ڈاکٹر اقبال نے شاہین کا لقب دیا تھا آج وہی نوجوان بداخلاقی کے اس کنارے پر کھڑا ہے کہ ہر عقل محو حیرت ہے. جہاں مغربیت نے ریش وار کے نوجوانوں کو ہر اعتبار سے اپنا غلام بنایا ہے وہی پر اب ایسی بداخلاقیاں تولد ہوتی ہے کہ انسان واویلا کرتا ہے کہ ولیوں اور بزرگوں کی وادیوں میں یہ کیسے جرائم وجود میں آئے ہیں. کہ ہر کوئی فن کاری کے لباس میں شریف انسانوں کے عزت پر حملہ کرتا ہے.
سوشل میڈیا کے ذریعے جہاں مختلف بداخلاقیاں عروج پر پہنچی ہے وہی پر ایک نیا پاگل پن آج دیکھنے کو ملتا ہے وہ ہے پرینک یعنی کسی انسان کی شرافت یا معصومیت پر حملہ کرکے بعد میں اسے مذاق کا رنگ دینا . یہ بداخلاقی ہندوستان کے باقی ریاستوں کے ساتھ اب وادی میں بھی اپنے شباب پر ہے اور اس کی ترویج وہی لوگ کرتے ہیں جو سماجی ترجمانی کا دعوا کرتے ہیں. حال ہی میں خود کو معروف صحافی کہنے والا رئیس محدالدین نام کے نوجوان نے جس بداخلاقی کا مظاہرہ کیا اس سے اس بات کی وضاحت ہوئی کہ سماج میں بے غیرتی اور بے حیائی کا دور ہیں اور ہر بداخلاقی کو فن ہی سمجھا جاتا ہے جس سے یہاں کے اچھے فنکاروں کی عظمت بھی داغ دار ہوئی ہے.
رئیس محدالدین پرینک کے نام پر ایک معصوم ڈیلوری بوائے کو فون پر بے عزت کرکے اپنے کاروبار کو فروغ دیتا ہے یعنی بندہ اس قدر کمزور مزاج کا مالک ہے کہ کسی کے عزت کا سودا کرکے اپنے کاروبار کا فروغ چاہتا ہے اور چند سماج کے مردہ ضمیر انسان تالیاں بجا کر داد دیتے ہیں جس سے یہ احساس ہوتا ہے کہ کشمیر میں لوگوں کو فن کے نام پر کس قدر پاگل بناتے ہیں. اب رئیس محدالدین اس بداخلاقی کو فروغ دینے میں ایک ہی نام نہیں ہے بلکہ بہت ایسے نام چند سالوں سے سوشل میڈیا پر سستی شہرت اور چینلوں کے فروغ کے لیے معصوموں کے عزت کا سودا سرعام کرتے ہیں.
مومن کی حرمت کعبہ کی حرمت سے بھی زیادہ ہے. اسلام نے کسی کے عزت کے خلاف کسی بھی عمل پر شدید تنقید کی ہے. اللہ اور امام کائنات ﷺ کے نزدیک مومن کے جسم وجان اور عزت وآبرو کی اہمیت کعبتہ اللہ سے بھی زیادہ ہے. امام الانبیاﷺ نے ایک مومن کی حرمت کو کعبے کی حرمت سے زیادہ محترم قرار دیا ہے. حضرت عبداللہ عمر ؓ سے مروی ہے کہ انہوں نے حضور نبی ﷺ کو خانہ کعبہ کا طواف کرتے دیکھا اور یہ فرماتے سنا(اے کعبہ!)تو کتنا عمدہ ہے اور تیری خوشبو کتنی پیاری ہے تو کتنا عظیم المرتبت ہے اور تیری حرمت کتنی زیادہ ہے, قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے!مومن کے جان ومال کی حرمت اللہ کے نزدیک تیری حرمت سے زیادہ اور ہمیں مومن کے بارے میں نیک گمان ہی رکھنا چاہیے”. رئیس محدالدین نامی اس نوجوان کا سوچ اسقدر کمزور ہے کہ یہ لوگوں کے عزت کا پرواہ کیے بغیر انہیں رسوا کرنے میں پریشانی محسوس نہیں کرتا ہے.اللہ تعالی نے اس گناہ کے حوالے سے قران کے سورتہ الحجرات میں واضح کیا ہے.
"اے ایمان والو!دوسرے مردوں کا مذاق نہ اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان (مذاق اڑانے والوں)سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں کا مزاق اڑائیں ممکن ہے کہ یہ ان(مذاق اڑانے والی عورتوں)سے بہتر ہوں. اور آپس میں ایک دوسرے کو عیب نہ لگاو اور نہ کسی کو برے لقب دو.ایمان کے بعد فسق برا نام ہے اور جو توبہ نہ کریں وہی ظالم لوگ ہیں.”
جس طرح مسلمان کے جان ومال کو نقصان پہنچانا حرام ہے اسی طرح انسان کے آبرو پر حملہ کرنا حرام ہے. کشمیر میں روز نئے فتنے تولد ہوتے ہیں. جس سے یہاں کا اخلاقی صورتحال پامال ہوتا ہے. رئیس محدالدین, بکس اور ادریس میر جیسے نوجوانوں نے ایک ایسا مزاج قائم کیا ہے کہ معصوم لوگ ذلت کے شکار ہوتے ہیں. ان نوجوانوں سے قوم کے باہوش لوگ گزارش کرتے ہیں کہ اس فتنے کو مقفل کرکے قوم میں کسی اچھی عمل کی اشاعت کرکے صالح معاشرے کی تعمیر کرنے میں کردار ادا کرے.