منتظر مومن وانی
کنزر/ اگرچہ وادی کشمیر میں تعلیم کی اچھی شرح ہونے کے باوجود نوجوان بے روزگاری کا رونا روتے ہیں لیکن یہاں ایسے بھی اقبال کے شاہین ہے جو تمام بہانوں اور مسائلوں کو مٹھی میں قید کرکے اپنی دنیا آپ بنانے کا فن رکھتے ہیں.
ان ہی شاہینوں میں کھونچی پورہ ٹنگمرگ کا گوہر علی لون ایک نام ہے. گوہر کی صلاحیت دیکھ کر انسان کے اندر فوراً یہ احساس جاگ جاتا ہے کہ "ذرا نم ہوتو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی”. گوہر نے مڈل کی تعلیم حاصل کرکے زندگی کے جنگ لڑنے کا عزم کیا تھا اور انٹی گریڈنگ فارمنگ میں محنت کرکے نئی طریقے اپنا کر خود کو ایک کامیاب انسان ثابت کیا. گوہر نے فارمنگ میں محنت اور لگن سے ایسے فوائد سامنے لائے جو گوہر اور پوری قوم کے لیے معنی خیز ہے.
گوہر علی اس قدر محنت کش ہے کہ کم زمین میں زیادہ سبزی اگاکر خود کے ساتھ کئی افراد کو روزگار دیتا ہے. گوہر کے مطابق سرکاری نوکری کے خوابوں میں خود کو برباد کرنا عقل کی ناتوانی ہے. اگر نوجوان کمر بستہ ہوجائیں گے تو ہمارے پاس بہت وسائل ہے ہم کسی بھی شعبے میں محنت اور لگن سے اپنے کل کو تابناک بنا سکتے ہیں. گوہر نے انٹی گریڈنگ فارمنگ میں ریاستی سطح پر بھی کئی انعامات حاصل کیے اور اب ملکی سطح کے انعام کے لیے منتخب ہوئے. گوہر کی صلاحیت اور محنت تمام نوجوانوں کے لیے قابل تقلید ہے. گوہر کے اس فارمنگ تجارت میں کئی لوگ روزگار حاصل کرتے ہیں. گوہر کا پیغام ہے کہ نوجوانوں کو سرکاری ملازمت کو یکطرف رکھ کر اپنی صلاحیت سے کام لینی چاہیے تب ہم ایک کامیاب قوم تشکیل دے سکتے ہیں.