منتظر مومن وانی
کنزر/ اس بات سے ہر ایک کو اتفاق ہے کہ تعلیم خون فاسد کے لیے نیشتر کا کام دیتی ہے.اس احساس کو اپناتے ہوئے اگر وادی کشمیر کی بات کی جائے تو انسان اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ تعلیم کے اعتبار سے ہماری تاریخ بہت زرخیز ہے. اگر زمانہ حال کی بات کی جائے تو ایک طویل وقت سے اب ہماری تعلیم زوال کا شکار ہوئی ہے اور یہ کمزوری اب بڑھ رہی ہے جس کا سبب فقط یہاں کے حالات ہیں.
تعلیم کی ترقی کےلیے نجی کوچنگ مراکز نے کمر بستہ ہوکر لوگوں کو وعدہ دیا تھا کہ ہم ان شگوفوں کو منزل تک پہنچائیں گے لیکن کئی علاقوں میں موجود اس صورتحال کا تحقیقی نگاہ سے جائزہ لیا جائے تو مایوسی کے سوا کچھ نظر نہیں آتا ہے جس میں ہمارا علاقہ یعنی ٹنگمرگ اور کنزر بھی ایک نام ہے. اگرچہ یہاں درجنوں کوچنگ مراکز یہ دعوا کرتے ہیں کہ ہم ان شگوفوں کے لیے انتہائی سنجیدہ ہے لیکن نتائج کا حاصل کلام آخر پر بے ثمر ہی ثابت ہوتا ہے. آخر آپ سے پوچھا جائے کہ ہمارے علاقے کے طلاب ملکی سطح کے میڈکل یا انجینرنگ امتحانات میں کیوں نام درج نہیں کر پاتے ہم جانتے ہیں آپ کا جواب ہوگا کہ ہم بورڈ امتحان کے لیے ان کو تیار کرتے ہیں جو لوگوں کے امیدوں اور بھروسے کا مکمل حل نہیں ہے.
کیا آپ اس بات کا احساس نہیں رکھتے کہ ہر سال یہاں سے ملکی سطح کے امتحانات میں صفر کے برابر نتائج رہتے ہیں. کیونکہ ہمارے بچوں کو ہزار مسائلوں سے لڑ کر سرینگر کی راہ لینی پڑتی ہے. کیا آپ نے مراکز کو فقط کاروباری دائرے تک ہی محدود رکھا ہے. کیا آپ یہاں کے عوام کے ساتھ دھوکا تو نہیں کررہے کہ ہمارے بچے ملکی سطح کے مقابلوں میں کمزوری کا شکار بنتے ہیں. کیا آپ سوچتے ہیں کہ اس علاقے میں اچھے ڈاکٹر اور انجینر پیدا کرنے کی انتہائی ضرورت ہیں. لیکن نتائج تسلی بخش نہیں ہوتے ہیں. طویل وقت سے آپ کی کام سے فقط ہمیں چند نمبرات حاصل کرنے والے طالب علم ہی پیدا ہوئے اور جس چیز کی ہمارے غریب والدین کو تلاش تھی وہ فقط خواب ہی رہ گیا.
اب بدل ڈالو نظام کاروبار کو کیونکہ ہمیں ایسے شاہینوں کی تلاش ہے جو اس علاقے کی شناخت کو ایک نیا رنگ دینے کا فن رکھتے ہیں.