تحریر: غازی عرفان خان
منیگام گاندربل
[email protected]
سینٹ ویلنٹائن ڈے (Saint Valentine’s Day) جسے ویلنٹائین ڈے (Valentine’s Day) اور سینٹ ویلنٹائن کا تہوار (Feast of Saint Valentine) بھی کہا جاتا ہے محبت کے نام پر مخصوص عالمی دن ہے اسے ہر سال 14 فروری کو ساری دنیا میں سرکاری، غیر سرکاری، چھوٹے یا بڑے پیمانے پر منایا جاتا ہے۔ اس دن نوجوان شادی شدہ و غیر شادی شدہ جوڑے ایک دوسرے کو پھول اور تحائف دے کر اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں، اس کے علاوہ لوگ بہن، بھائیوں، ماں، باپ، رشتے داروں اور دوستوں کو پھول دے کر اس دن کی مبارکباد دیتے ہیں۔
ویلنٹائن ڈے کیا ہے اور اس کی ابتدا کس طرح ہوئی؟ اس کے بارے میں کئی روایات ملتی ہیں تاہم ان میں یہ بات مشترک ہے :
”ویلنٹائن ڈے (جو 14/ فروری کو منایا جاتا ہے)، محبت کرنے والوں کے لیے خاص دن ہے۔“
”اسے محبت کرنے والوں کے تہوار(Lover’s Fesitival) کے طور پر منایا جاتا ہے۔“
سینٹ ویلنٹائن ایک مسیحی راہب تھا۔ اس سے بھی ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے کچھ باتیں جڑی ہیں۔ اسے عاشقوں کے تہوار کے طور پر کیوں منایا جاتا ہے؟
اور سینٹ ویلنٹائن سے اس کی کیا نسبت بنتی ہے، اس کے بارے میں بک آف نالج کا مذکورہ اقتباس لائق توجہ ہے :
”ویلنٹائن ڈے کے بارے میں یقین کیا جاتا ہے کہ اس کا آغاز ایک رومی تہوار لوپر کالیا (Luper Calia) کی صورت میں ہوا۔ قدیم رومی مرد اس تہوار کے موقع پر اپنی دوست لڑکیوں کے نام اپنی قمیضوں کی آستینوں پر لگا کر چلتے تھے۔ بعض اوقات یہ جوڑے تحائف کا تبادلہ بھی کرتے تھے۔ بعد میں جب اس تہوار کوسینٹ ’ویلن ٹائن‘ کے نام سے منایا جانے لگا تو اس کی بعض روایات کو برقرار رکھا گیا۔ اسے ہر اس فرد کے لیے اہم دن سمجھا جانے لگا جو رفیق یا رفیقہ حیات کی تلاش میں تھا۔ سترہویں صدی کی ایک پراُمید دوشیزہ سے یہ بات منسوب ہے کہ اس نے ویلن ٹائن ڈے والی شام کو سونے سے پہلے اپنے تکیہ کے ساتھ پانچ پتے ٹانکے اس کا خیال تھا کہ ایسا کرنے سے وہ خواب میں اپنے ہونے والے خاوند کو دیکھ سکے گی۔ بعد ازاں لوگوں نے تحائف کی جگہ ویلنٹائن کارڈز کا سلسلہ شروع کر دیا۔“
14 فروری کا یہ ’یومِ محبت‘ سینٹ ویلنٹائن سے منسوب کیوں کیا جاتا ہے؟
اس کے بارے میں محمد عطاء اللہ صدیقی رقم طراز ہیں :
”اس کے متعلق کوئی مستند حوالہ تو موجود نہیں البتہ ایک غیر مستند خیالی داستان پائی جاتی ہے کہ تیسری صدی عیسوی میں ویلنٹائن نام کے ایک پادری تھے جو ایک راہبہ (Nun) کی زلف گرہ گیر کے اسیر ہوئے۔ چونکہ مسیحیت میں راہبوں اور راہبات کے لیے نکاح ممنوع تھا۔ اس لیے ایک دن ویلن ٹائن صاحب نے اپنی معشوقہ کی تشفی کے لیے اسے بتایا کہ اسے خواب میں بتایا گیا ہے کہ 14 فروری کا دن ایسا ہے اس میں اگر کوئی راہب یا راہبہ صنفی ملاپ بھی کر لیں تو اسے گناہ نہیں سمجھا جائے گا۔ راہبہ نے ان پر یقین کیا اور دونوں جوشِ عشق میں یہ سب کچھ کر گزرے۔ کلیسا کی روایات کی یوں دھجیاں اُڑانے پر ان کا حشر وہی ہوا جو عموماً ہوا کرتا ہے یعنی انہیں قتل کر دیا گیا۔ بعد میں کچھ منچلوں نے ویلن ٹائن صاحب کو’شہید ِمحبت‘ کے درجہ پر فائز کرتے ہوئے ان کی یادمیں دن منانا شروع کر دیا۔ چرچ نے ان خرافات کی ہمیشہ مذمت کی اور اسے جنسی بے راہ روی کی تبلیغ پر مبنی قرار دیا۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال بھی مسیحی پادریوں نے اس دن کی مذمت میں سخت بیانات دیے۔ بینکاک میں تو ایک مسیحی پادری نے بعض افراد کو لے کر ایک ایسی دکان کو نذرآتش کر دیا جس پر ویلنٹائن کارڈ فروخت ہو رہے تھے۔“
ویلنٹائن ڈے(فحاشی کا عالمی دن) 14 فروری کو پوری دنیا میں منایا جاتا ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ مسلمانوں کی ایک کثیر تعداد اس کاربد میں ملوث ہیں۔یہ جانتے ہوئے بھی کہ شریعت میں اس کی اجازت نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے بےحیائی کے کاموں کو حرام قرار دیا ہے چاہے وہ ظاہری ہو یا پوشیدہ۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
”اے نبیﷺ !کہہ دیجیے:سوا اس کے نہیں میرے رب نے بے حیائی کے کاموں کو حرام قرار دیا ہے،چاہے ظاہری ہوں یا پوشیدہ۔ (الاعراف: 33 )…
مسلم معاشرہ بھی اس تہوار کی زد میں آچکا ہے جبکہ یہ ایک عیسائی عقیدہ ہے ۔ ایک نصرانی شخصیت کی یاد میں اس دن کو منانا اپنے عقیدے کے اندر بگاڈ کی علامت ہے ۔لہذا کسی مسلمان کے لیے یہ قطعاً جائز نہیں ہے کہ وہ اس دن کو منائے یا اس دن کی مبارکبادی دے یا اس کی محفل میں اپنے آپ کو شریک کرۓ، کیونکہ مسلمان کو اس سے سرےسے کوئی بھی تعلق نہیں ہے۔
اس دن کو منانا اللہ کے دشمنوں کی مشابہت اختیار کرنا ہے۔
نبیﷺ کا ارشاد ہے۔
جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہے۔ (ابوداؤد).
اور اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لیے سخت عذاب مقرر کیا ہے جنہوں نے ایمان لایا اور پھر بے حیائی کے کاموں میں ملوث رہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
جو لوگ ایمان والوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ان کے لئے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہیں اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے ۔(سورہ النور 19)
لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم ان کاموں سے دور رہے جس سے ہماری زندگی خسارے کی طرف جارہی ہو، اور جس سے ہمارے عقیدے میں بگاڑ پیدا ہو۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں بدعات و خرافات سے محفوظ رکھے ۔۔آمین۔