دنیا کے ہر فرقے، ہر نسل اور ہر طبقے میں خواتین کو عزت و احترام سے دیکھنے کی روایات ہے۔ چونکہ جتنے بھی مذہب ہیں ان سب میں عورت کی عزت کے متعلق واضح طور بتایا گیا ہے۔ اسلام میں ہی دیکھئے کہ اس میں عورت کو کیا مقام عطا کیا گیا ہے۔ اسلام کی تعلیمات میں خواتین کی عزت اور اس کے بلند مرتبے کا جتنا ذکر کیا گیا وہ شائد ہی کسی اور مذہب میں دیکھنے کو ملے گا۔عورت کو تو صنف نازک بھی قرار دیا گیا ہے۔
لیکن کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ اس عورت کو آج کے سماج میں وہ عزت اور احترام ہی نہیں مل رہا ہے جس کی وہ حقدار ہے۔آج جہاں بھی عورت جاتی ہے اس کو پہلے اپنی عزت کو بچانے کی فکر رہتی ہے۔ بازاروں، دفتروں،گاڑیوں و دوسرے اداروں میں اسی عظیم ہستی کو ایسی نظروں سے دیکھا جاتا ہے جیسے کہ وہ کو ئی مصیبت ہے۔ سماج کی ترقی تب تک نہیں ہوسکتی ہے جب تک نہ اس میں عورت کی حصہ داری ہو۔یعنی عورت کے وجود سے کائنات میں رنگ ہے۔ لیکن شرم کی بات ہے کہ اس سے یہ حق چھینا جارہا ہے۔ آج کل جرائم بڑھ رہے ہیں اور اس کا شکار بھی یہی عورت ہے۔
چاہیے گھر میں کوئی مشکل آئے تو اس کا شکار بھی عورت ہی ہوتی ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گذشتہ تین دہائیوں سے وادی کے حالات میں سیاسی و سماجی اور اخلاقی طور کافی تبدیلی آئی ہے۔ان تبدیلیوں کی سب سے زیادہ شکار یہاں کی عورت ہی ہوئی ہے۔گھریلو تشدد ہو یا جہیز کا مسئلہ یا کوئی اور معاملہ اس میں بھی عورت کو ستا یا جارہا ہے۔ آج کل حالات یہ ہیں کہ بازاروں، دفتروں اورگاڑیوں میں عورت کو یہ ڈر رہتا ہے کہ کہیں اس کے ساتھ کوئی زیادتی نہ ہو۔
صنف نازک کو یہ فکر ستارہی ہے کہ اگر وہ گھر سے نکلیں گی تو کیا وہ صحیح سلامت واپس آسکتی ہیں۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جس طرح جرائم کی رفتار بڑھ رہی ہے اس میں تو عورت کو اپنی حفاظت کا خیال رکھنا ہے۔عورت کی عزت یا اس کے احترام کی ذمہ داری صرف اس کی نہیں ہے بلکہ سب سے بڑی ذمہ داری تو مرد حضرات کی ہی ہے۔ مذہبی طور، سماجی اور اخلاقی طور بھی یہ مردوں پر ذمہ داری ہے کہ وہ عورت کی عزت کرے اور اس کا ہر معاملے میں احترام کرے جس کی وہ حقدار ہے۔ اگر ہم یہ بھول گئے تو پھر یقین کیجیے کہ ہم تباہی کی طرف جائیں گے۔
مردحضرات کو اپنی سوچ میں تبدیلی لانی ہوگی اور عورت کو وہ مقام دینا چاہیے جو قدرت نے اسے دیا ہے۔ عورت چاہیے کسی دفتر میں ہو گاڑی میں ہو ادارے میں ہو، بازار میں ہو ان سبھی جگہوں پر اس کی عزت ہونی چاہیے۔گھروں کی ترقی کی راز بھی ایک عورت سے ہے۔ خواتین جہاں کہیں سے بھی گذرے کوشش یہ ہونی چاہیے کہ اس پر بُری نظر وں کے بجائے احترام کی نظر سے دیکھا جائے کیونکہ وقت کا یہی تقاضا ہے۔ کیا اس شخص سے یہ سوال کیا جاسکتا ہے جس نے پرے پورہ میں صنف نازک پر تیزاب پھینکا کہ اگر یہی واقعے اس کے گھر کی کسی لڑکی یا عورت کے ساتھ پیش آگیا ہوتا تو وہ کیا کرتا ہے۔ خواتین کی عزت کیلئے سماجی طور ایک بہتر سوچ پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور اس کیلئے بچوں اور نوجوانوں میں بہتر و مثبت سوچ پیدا کی جانی چاہیے۔تب ہی خواتین کے تئیں حالات اچھے ہونگے۔