تحریر: چودھری ریاض احمد پوگل
انسان کے سارے رشتے پیدا ہونے کے بعد بنتے ہیں لیکن زمین پر ایک واحد رشتہ ایسا بھی ہے جس کا ابھی وجود بھی شروع نہیں ہوتا اور صرف پانی کی چند بوندیں ہی ہوتی ہیں مگر ایک عورت اُس کا خیال رکھنا شروع کردیتی ہے اُس سے پیار کرنا بھی شروع کردیتی ہے
وہ بس وہی کھاتی اور پیتی ہے جس سے ہمیں نقصان نہ ہو , وہ تیرے لیے درد تو برداشت کرتی ہے مگر خود کے لیے درد مٹانے والی دوا تک نہیں لیتی کہ کہیں وہ دوا ہمیں نہ مار دے , ابھی ہم پیٹ میں اپنا وجود شروع کرتے ہیں کہ اپنی ماں کا کھانا پینا چھڑوا دیتے ہیں اُس کی نیندیں اُڑا دیتے ہیں , اُس کی کروٹیں چھِین لیتے ہیں ہماری ماں سوتے ہوئے بھی جاگتی ہے ہمارے لیے , سوتی ہے تو پیٹ کے بل نہیں گرتی بلکہ پہلو کے بل گر کر ہڈی تُڑوالیتی ہے مگر ہمیں محفوظ کرلیتی ہے.
دنیا والے شکل دیکھ کر پیار کرتے ہیں مگر ایک ماں ہی ہے جو بِنا دیکھے ہی اپنے بچے کا پہلے دن سے خیال اور اس کے ساتھ پیار شروع کردیتی ہے , نہ اُسے درد کی پرواہ نہ تکلیف کی پرواہ , نہ دنیاداری کی پرواہ اور تیرے پہلے دن سے لیکر دنیا میں آنے والے دن تک تیرے لیے اپنا ہوش باقی رکھتی ہے اور خود کی خیریت کو بھول کر تیری خیریت کا پہلے پوچھتی ہے.
خُدا کے بعد ماں وہ واحد ہستی ہے جو عیبوں کو چُھپا چُھپا کر رکھتی ہے تیری حمایت میں تیرے والد سے بھِڑ جاتی ہے مگر تجھے بچا لیتی ہے اگر تیرا والد تیرا کھانا بند کردے تو خود کا نِوالہ تجھے لاکر دیتی ہے , تیرا باپ تجھے گھر سے نکال دے تو دروازہ چوری سے کھول دیتی ہے اُس خُدا کے بعد اگر کوئی تیرا خیال رکھتا ہے تو وہ ہے تیری ماں , پھر خُدا نے بھی تو جنت کو لاکر ماں کے قدموں میں ڈال دیا ہے.