فاحد احمد انتہا
چلو کچھ سیکھ لیتے ہیں
وہ تنہائیاں سہنا
وہ تجھ بِں رہنا
سچ دِل سے کہنا
چلو کچھ سیکھ لیتے ہیں
کہ لوگ کیسے ہوتے ہیں
کہ احساس کیسے روتے ہیں
بیجِ قِسمت کیسے روتے ہیں
چلو کچھ سیکھ لیتے ہیں
پہچاننا آہٹ اُن کے قدموں کی
گہرائیاں لگنے والے زخموں کی
معیار بہنے والے چشموں کی
چلو کچھ سیکھ لیتے ہیں
تلخیاں اپنے اُلفت کی
نرمیاں اپنی نفرت کی
ہمواریاں اپنے قسمت کی
چلو تُجھ سے ہی سیکھ لیتے ہیں
مجھے ہر ملال ہیں
پھر بھی تو لا مثال ہیں
خُدایا یہی تیرا کمال ہیں