خاموش مسجدوں کے اسپیکر
گھنٹیاں مندروں کی پر سکوں
کلیسا مقفل
گرو دوارے بند
ملّا وپنڈت
مقیدِ حرم ہوئے
شعور حریت کو عصائے سلیمان کی طرح
چاٹ ڈالادیمک نے
بستیاں غرق ہوئیں بحر سکوت میں
غارت گروں کے لشکر
پتھروں کی بارش
کہیں چیخیں، کہیں سناٹے
سڑکوں پہ رقص مرگ
اور جنازے
انسان اور انسانی آدرشوں کے
منتظر پڑے ہیں انتم سنسکار کے۔
کلام: ڈاکٹر مجدّدی مصطفی ضیفؔ
سرینگر کشمیر
9541060802