سری نگر، 17 مارچ : سینیئر کشمیری سیاست دان اور سابق نائب وزیر اعلیٰ مظفر حسین بیگ نے پیپلز کانفرنس میں شمولیت اختیار کی ہے۔
پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے مظفر حسین بیگ کی شمولیت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘بیگ صاحب نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز پیپلز کانفرنس سے ہی کیا تھا’۔
انہوں نے مظفر حسین بیگ کی رہائش گاہ کے باہر نامہ نگاروں کو بتایا: ‘بیگ صاحب کے ہمارے گھر کے ساتھ بہت پرانے تعلقات ہیں۔ انہوں نے بچپن میں مجھے پالا ہے۔ انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز بھی پیپلز کانفرنس سے ہی کیا تھا’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘ایک بھتیجے کے ناطے میں اپنے ساتھیوں سمیت اپنا حق مانگنے کے لئے ان کے پاس آ گیا۔ الحمد اللہ جو میرا حق بنتا ہے وہ آج انہوں نے مجھے دیا’۔
اس دوران سجاد لون نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا: ‘میں مظفر حسین بیگ صاحب کے گھر گیا۔ ان سے بات کر کے بہت اچھا لگا۔ میں چھ سال کا تھا جب میں نے بیگ صاحب کو دیکھا۔ میں نے ان سے گزارش کی کہ وہ پھر سے پیپلز کانفرنس کا حصہ بن جائیں۔ یہ وہ جماعت ہے جہاں سے انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا تھا’۔
بتادیں کہ مظفر حسین بیگ کو گزشتہ برس یوم جمہوریہ کے موقع پر ملک کے تیسرے بڑے سولین ایوارڈ پدم بھوشن سے سر فراز کیا گیا۔
مرکزی سرکار کے ایک بیان کے مطابق مظفر حسین بیگ کو یہ ایوارڈ عوامی معاملات کے تئیں ان کی خدمات کے صلے میں دیا گیا۔
شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ سے تعلق رکھنے والے 74 سالہ مظفر حسین بیگ سابق ریاست جموں کشمیر کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر خزانہ کے عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں اور سال 2014 کے پارلیمانی انتخابات میں بارہمولہ پارلیمانی حلقے سے رکن پارلیمان منتخب ہوئے تھے۔
میدان سیاست میں قدم رکھنے سے قبل مظفر حسین بیگ نے عدالت عظمیٰ میں کئی برسوں تک وکالت کے فرائض بھی انجام دیے ہیں۔
موصوف لیڈر نے گزشتہ برس جموں میں پی ڈی پی ہیڈکوارٹرز پر یوم جمہوریہ کی تقریب کے موقع پر پرچم کشائی کی رسم انجام دی تھی اور اپنے ساتھ آئین ہند کی ایک کاپی بھی لائے تھے۔
مظفر بیگ کا یہ اقدام اس لحاظ سے غیر معمولی تھا کیونکہ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے مرکز کی طرف سے دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے حوالے سے کہا تھا کہ اگر ایسا کیا گیا تو جموں کشمیر میں کوئی ترنگا اٹھانے والا نہیں ہوگا۔
مظفر بیگ کا بھارت کا تیسرا سب سے بڑا ایوارڈ حاصل کرنے کے بعد کہنا تھا کہ جموں کشمیر میں رائے شماری کبھی بھی نہیں ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا: ‘جموں کشمیر میں رائے شماری کبھی بھی نہیں ہوسکتی ہے، پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جموں کشمیر کے لئے خود مختاری مانگ رہے ہیں جس کا صاف معنی یہ ہے کہ انہوں نے بھی جموں کشمیر کو ہندوستان کا اٹوٹ حصہ تسلیم کیا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ جموں کشمیر کو وہ سب کچھ دیا جائے جو اس کو آئین دیتا ہے’۔
یو این آئی