تیری یاد بہت آتی ہے ماں
تیری فرقت بہت ستاتی ہے ماں
نظر صورت تیری کسی میں نہیں آتی ہے ماں
کیا تیری جگہ کوئی اور لیتی ہے ماں
روٹھ جاتا تھا کبھی تو مناتی تھی ماں
نکلنا کہیں ہوتا تھا تو سجاتی تھی ماں
ہر وقت ہر لمحہ تو میرے ساتھ ہوتی تھی
دیکھنے سے تم کو خوشیوں کی برسات ہوتی تھی
تیری ان کہانیوں میں کچھ تو بات ہوتی تھی
مجھے سلاکر تو خود جاگی ہوتی تھی
جان سے بھی زیادہ تم نے مجھے پیار دیا
ٹوٹ نہ سکے مجھے ایسا دیوار دیا۔
تیری نظروں میں جلکتی تھی میری الفت
تیرے دل میں بستی تھی میری صورت
تو سچے پیار کی ہے پیاری مورت
رکھتی نہیں تھی دل میں کسی کی نفرت
گھر سے نکلتے وقت تو دعا کرتی تھی
دھیرے دھیرے میرے پیچھے آتی تھی
رات بھر توجاگی رہتی تھی
میرے خوابوں میں اک پری رہتی تھی
کسی روز اگر تو کہیں رہتی تھی
فکر میری وہاں بھی رہتی تھی
آنکھ کھلتی تھی کبھی دیکھتا تھا چہرہ تیرا
کمزوریوں میں ہمت دیتا تھا چہرہ تیرا
تو نے انگلی پکڑ کر چلنا سکھایا
بسا کر آنکھوں میں دیکھنا سکھایا
تیری باتوں نے مجھے بولنا سکھایا
تیری زندگی نے مجھے جینا سکھایا
ہر دکھ سکھ میں ساتھ تھا تیرا
تیرے آنچل کا پیار تھا نرالا
کلام: خاکی اعجاز حسین
ساکنہ: یال کنزر
رابط:6005546434