اللہ تعالی کی طرف عطا کردہ رزق کو خرچ کرنے کا پورا پورا اختیار ہے لیکن فضول خرچی اور اصراف سے قطعی طور منع کیا گیا ہے اور احسن طریقے سے قوائد و ضوابط کے مطابق خرچ کرنا لازمی ہے جبکہ موجودہ حالات اس کے بالکل برعکس ہیں کیونکہ ہمارے رہن وسہن اورتہذیب و تمدن میں مغربی تہذیب کی یلغار ہے ہم لوگ بے وائے دریا کے پانی کی طرح فضول خرچی کرکے پیسے بہادیتے ہیں اور ناشائستہ طریقے سے خون پیسنے سے کمائی ہوئی دولت کو خرچ کرتے ہیں۔نکاح جو سنت ہے اور دیگر مذاہب میں بھی شادی بیاہی امر لازم ہے اوراس کے لئے باضابط طور اصول و ضوابط وضع کئے ہوئے ہیں لیکن اس نیک کام کوانجام دینے میں جائز طریقوں کو بالائے طاق رکھ کر غیرمہذب طریقہ کار اپنائے جارہے ہیں۔
ہماری شادی بیاہی میں ایسے رسومات بد ہوتے ہیں جس سے مہذب اور باشعور افراد شرمسار ہوتے ہیں اور اسی طرح سے انسان کو روز مرہ زندگی گذار نے کیلئے بھی ضابطہ حیات دیا ہے اور خرچ کرنے کے طریقے بھی واضح ہیں لیکن انسان سب کچھ بول کر اپنی منشاء کے مطابق اللہ کی دی ہوئی دولت کو غیر ضروری اور نازیبا کاموں پر خرچ کرتاہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ انسان بالخصوص مسلمان کو سادہ زندگی گذار نا بہترین راہِ عمل تھا لیکن انسان نے اس کو سرے سے ہی ترک کیا ہے اور اس نے مغربی تہذیب جس کو ماڈرن ازم کے نام سے جانا جاتاہے اور اپنانے میں فخر کرتارہا جبکہ مصیبت کی اس گھڑی میں جہاں ہر دل رنجیدہ اور ہر آنکھ نم ہے اس میں سادگی کے پیغامات دیئے جاتے ہیں۔ جبکہ اس سے پہلے بھی ایسے پیغامات دیئے گئے اور لوگوں کو سادگی سے زندگی گذار نے کے لئے قائل کیا ہوتا تو شاید آج ہم اس مصیبت کے دلدل میں پھنس چکے نہیں ہوتے۔
یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ ہر انسان کو ہی نہیں بلکہ ہر مخلوق کو اپنے حقوق ہیں اور کوئی شخص کسی کے حقوق چھین نہیں سکتا ہے اگر زوربازو اور طاقت کے بل پر کوئی کسی کا حق چھینتا ہے تو اس کا انجام آخر میں بْرا ہونا طے ہے لیکن اس دنیائے فانی میں بھی اس شخص کو اس کا خمیازہ اٹھانا ہی پڑتا ہے۔تمام انسان آدم کے اولاد ہیں گویا ہر انسان ایک دوسرے کا بھائی ہے لیکن دو بھائیوں کے درمیان اپنے منشا ء سے تفاوت رکھی ہے جس کو اللہ نے مال وجاہ اور دھن دولت کی عنایت فرمائی اس کے کندھوں پر ذمہ داریوں کا بھاری بوجھ ڈالا۔
کیونکہ صاحب ثروت افراد کو مفلس اور مفلوک الحال لوگوں کی طرف پوری توجہ مبذول کرنے کی ذمہ داری ہے۔یہاں یہ بات غور طلب ہے کہ اللہ کے فضل وکرم سے آج تک کوئی بھی رزق نہ ہونے کی وجہ سے ازجان نہیں ہوا۔ کیونکہ اللہ ہر مخلوق کو کسی نہ کسی طرح رزق عطا کرتا ہے لیکن صاحب ثروت افراد کو آزمائش میں ڈال دیتا ہے اور ان پر ان لوگوں کا حق ہے جن کو اللہ جان بوجھ کر مستحق ومحتاج رکھا ہے اور انہی لوگوں سے دولت مندوں کو آزمانے کا باعث بنایا گیا ہے۔س اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے مال ومتاع سے سرفراز کیا ہے وہ فضول خرچی کے بجائے ان لوگوں کا خاص خیال رکھیں جو ان کے مدد کے محتاج ہیں۔کیونکہ ان کا حق ہے جس کے بارے اللہ کے حضور ضرورپوچھ تاچھ ہوگی۔