ہماری شان بک جائے کسی کی آن میں کیوں کر
ابھی تو سکت ہے باقی ہمارے ویر جوانوں میں
ہوئے گھر سے کئی بے گھر کوئی رستے پہ مرتا ہے
سجی دیکھی کٹی لاشیں یہاں کے ان دکانوں میں
عجب کی شام ہوتی ہے میرے کشمیر میں مولیٰ
لہو سے پُر سمندر ہیں سمندر ہیں گھرانوں میں
لُٹا لختِ جگر دیتے یہاں مائیں کہ پل بھر میں
بغاوت کی بڑی اک لو اُٹھی ہے ان کی ماؤں میں
چلو آگے بڑھو ویرو ابھی منزل نہیں آئی
جسے سینچا لہو سے ہے وہی پرچم ابھاروں میں
غزل سمجھو نہیں اسکو میں دل کا کال لکھتا ہوں
میں خونِ دل کو لکھتا ہوں،صداقت ہے کہ شعروں میں
ابھی سے سوچنے کیوں پڑ گئے ہو تم ارے یاور
لگی ہے آگ آنگن میں بچے گا کیا مکانوں میں
یاور حبیب
بڈکوٹ
6005929160