ہر طرف دیکھا تو کیا پایا
لاشریکِ خدا سدا پایا
جب گزاری حیات خلوت میں
کیا کہوں پاس میں خدا پایا
عالمِ گہہ حیات میں میں نے
تجھ کو تنہا خود کو گِرا پایا
شوقِ دیدار میں نکل آؤں
چارسو میں نے بس خدا پایا
دور شورش سے بھاگتا ہوں میں
جا بجا خود کو جب مرا پایا
آج ایسی ملی خوشی مجھ کو
وقتِ آخر سہی مزا پایا
دل اُمڑ آیا ہے ترا یاورؔ
کیا کہوں میں کیا کیا پایا
یاورؔ حبیب ڈار
بڈکوٹ ہندوارہ