گفتگو بھی عجب ہماری تھی
جس کو شاید طلب ہماری تھی
بات پر واں زبان کٹتی ہے
دل کی دنیاکرب ہماری تھی
فرصتِ غم نہیں یہاں لیکن
عشق تیرتوضرب ہماری تھی
کون تجھ سے وفا کرے ہمدم
کچھ توکہتے طلب ہماری تھی
اب وہ بھی نہیں رہے باقی
جس کو ہر پل الب ہماری تھی
آج مرقع بنا دیا کس کا
تجھ کو ممکن ارب ہماری تھی
سوچ تو سوچ سوچ ہے یاورؔ
درد و غم سے قرب ہماری تھی
یاورؔ حبیب ڈار بڈکوٹ
بڈکوٹ ر اجوار