کیسی بلا یہ دیکھ کے حیران ہو گئے
جینے کے سارے راستے سنسان ہو گئے
اعمال اپنے آج کچھ اتنے خراب ہیں
فرمانِ رب کو جان کے انجان ہو گئے
آئی نہیں یونہی تو بلا یہ جہان پر
عادی حرام خوری کے پردھان ہو گئے
سارا جہان دیکھ لو اب ہوش میں نہیں
ظالم بہت ہی آج کے انسان ہو گئے
اللہ سے بھی ڈرتے نہیں تھے جو بے شعور
اب حالِ دنیا سے وہ پریشان ہو گئے
کرموں کا اپنے دیکھ رہے ہیں ثمر اخیر
یعنی خزاں کے نذر گلستان ہو گئے
منظور بچ گئے جو تمنا کے زہر سے
اللہ کی رضا سے وہ دھنوان ہو گئے
منظور نونہ مئی
کولگام کشمیر