نرگساں کیسے کہوں ہار پڑا
میں تمھیں دیکھ کے بیمار پڑا
سہل تھا بوسۂ افلاک ابھی
ایک ہی آن میں دشوار پڑا
کون تھا اپنے سوا کوئی نہیں
وہ میں تھا یا سَرِ رہ یار تھا
نیکیاں ساتھ نہیں کچھ بھی نہیں
سر ترے در پہ گنہ گار پڑا
بات رکھی ہے میں نے دل کی ہی رکھی
دل ہی اب در پہ آزار پڑا
دارِ لیلیٰ کی خبر قیس کو دو
رہ میں ہوتا نہیں دیدار پڑا
شہر دل سے جو گُریزاں ہے خرد
بس کہ پاشؔا ہے گرفتار پڑا
احمد پاشؔا جی
اے-پی شعبہء اردو ہندوارہ کالج