میرا نہیں ہے وہ مجھے اس کا ملال ہے
پھر بھی نہ جانے کیوں مجھے اس کا خیال ہے
راتوں کو رتجگے ہیں میرے دن اداس ہیں
مجھ کو خبر نہیں کہ مرا کیوں یہ حال ہے
میں نے جو اس سے پیار کیا بےسبب نہیں
اس کی کوئی مثال نہیں بے مثال ہے
کرتا ہے لا جواب مجھے ہر سوال پر
حل کر نہ پائے کوئی وہ ایسا سوال ہے
اک عمر انتظار شگفتہ میں کر چکی
آغاز عشق کب ہے یہ وقتِ زوال ہے
شگفتہ ناز
کراچی پاکستان