سکوتِ شام کی خاطر یہ حال دل بتا دینا
بھٹک جانے سے پہلے ہی چراغِ لو بڑھا دینا
اُسے میری خبر کب تھی چلا منہ پھیر کر جب سے
ہُوا تب سے جگر پاره،زخم گہرے بتا دینا
تیری آواز آتی ہے مجھے ایسے لگا شاید
عکس اپنا رقص کرتے غزل کہتے سنا دینا
لگی ہے آگ سینے میں بجھے گی کب نہیں معلوم
کہ آغوشِ محبّت میں بری حالت بتا دینا
یہاں ماں باپ کی دولت سمجھتے ہیں اگر زحمت
جہنم ہے مسلط پھر یہی پیغام سنا دینا
نگاہیں تیز کر دی ہیں کہاں یاور جیا تُو نے
نزع کے وقت سے پہلے صنم میرا دکھا
==============
یاور حبیب
بڈکوٹ