زخم بنِ درد سزا ہو گئے ہیں
وہ آزمانے والے خفا ہو گئے ہیں
لٹا رہزنوں نے سرعام ہم کو
یوں راہ وفا میں گدا ہو گئے ہیں
جفا کرنے والے سلامت رہیں گے
وفا کے ستمگر فنا ہو گئے ہیں
مری آنکھ سے جو گرتے ہیں آنسو
مجھے ہمدموں سے عطا ہو گئے ہیں
رہوں ہوش میں کیا اے جانِ تمنا
بے سبب اشک خطا ہو گئے ہیں
جس کی طلب تھی مدت سے عاجز
وہی ساعتیں آج قضا ہو گئے ہیں
الف عاجز
کلسٹر یونیورسٹی سرینگر