میں کہتا رہا دل سے کا فر نہ ہو جا
وہ کہہ کر گیا تیرا محبو ب کوئی؟
لطف ِ – عشق میں نے پڑھ کے بتایا
وہ لے کر گیا مجھ کو حیرت میں کوئی
سجائے ہوئے تھے اُس نے دہنِ- تبسم
کہ دیوار ِمہر پہ وہی آنکھ کوئی
فَضاوُں میں سُونگھا تو بیٹھا گیا دل
کہ عا شق ہے یہ یا کہ دیوان کوئی
نہ جانے وہ دُنیا کیوں مختصر تھا
کہ دھڑکن کا عالم تھا بھی اور کو ئی۔
ظاہر بشیر
کلسٹر یونیورسٹی، سرینگر