بے وفا سے وفا کیا اور کیا
جو پتھر کو خدا سمجھا اور کیا
جو نہ آئی راس یہ دنیا کو
ہے ہماری سچی وفا اور کیا
در در کی ٹھوکریں کھا کے اب
تو نہ کچھ آخر ملا اور کیا
سر اپنا پتھر سے پھوڑا جب
تو مرا خوش یار ہوا اور کیا
یوں امید کی بھی اب حد تو ہو گی
غم دل کی ہے انتہا اور کیا
دعا بس یہ مانگی تھی خدا سے
نا ہو بے وفا سے رشتہ اور کیا
طلحہ کا بھی درد تو یوں ہے بڑا
اب درد کو سمجھا دوا اور کیا
جنید طلحہ ۔(جنید رشید راتھر )
آونورہ شوپیان