بک گئے ہیں خوش نما کے نام پر
بادِ سحری یا صبا کے نام پر
پوچھتے کیوں ہو مری حالت میاں
میں تو زندہ ہوں خدا کے نام پر
پوچھ میرے شامتِ اعمال سے
بے قراری ہے بھلا کے نام پر
پھر گئی تقدیر کے اوراق سے
زندگی اب حق نُما کے نام پر
بام سے تیرے اُتر کر مہ جبیں
دل میں اُتری ہے ثنا کے نام پر
ہے یہی یومِ جزا خاطر مری
جو ملی ہے بد دعا کے نام پر
اب مری تقدیر بھی یاور جیا
پھر چلی بادِ صبا کے نام پر
یاور حبیب ڈار
بڈکوٹ ہندوارہ