فہیم الاسلام
آخر جاوں تو جاوں کہاں
اس مرض کی شفا لاوں کہاں
ہر طبیب کے دست شفا کو پرکھا
مگر وہ یدِ عیسیٰ ملا کہاں
گواں دیا سب کچھ تیرے وجود پہ
مگر محبت جو دیکھی تو ابو بکر کہاں
دنیا کی سیر میں مطلوب آپ تھے
مگر وہ دلکش سفرِ خزر کہاں
میں جان بھی دوں یہ آرزو ھے میری
مگر اُحد میں طلحہ کی نگہبانی کہاں
چاہت ھے تعریف کروں میں آپ کی
مگر وہ شرف و مقامِ حسان کہاں